ابوظہبی/تہران : ایران میں فوجی پریڈ پر حملے سے متعلق اماراتی لکھاری کے ٹویٹ پر ایرانی حکام نے اماراتی سفارت خانے کے ناظم الاامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے سنگین نتائج کی دھمکی دی۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے روز ایران کے جنوب مغربی شہر اھواز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد متحدہ عرب امارات کے ایک سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر تحریر کیا تھا کہ ’فوجی پریڈ پر فوجی حملہ دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوتی‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام کی جانب سے اماراتی شہری کے ٹویٹ پر تہران میں موجود اماراتی سفارت خانے کے ناظم الاامور کو طلب کرکے خبر دار کیا کہ مذکورہ ٹویٹ کے مضمرات اماراتی حکومت کے لیے ہوں گے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کا اتوار کے روز کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اماراتی لکھاری کے ٹویٹ کو فوجی پریڈ پر حملے کی حمایت سمجھتی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سوشل میڈیا صارف کو متحدہ عرب امارات کی حکومت کا سیاسی مشیر قرار دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بہرام قاسمی نے اپنے بیان میں نہ ہی ٹویٹ کرنے والے اماراتی شہری کا نام جاری کیا ہے اور نہ ہی متنازع ٹویٹ کے حوالے سے تفصیلات بتائی۔
اماراتی لکھاری کے ٹویٹ پر شورائے نگہبان کونسل کے سیکریٹری محسن رضائی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ ٹویٹ ایران پر مزید حملوں کی کھلی دھمکی ہے اور اس ٹویٹ پر اماراتی شہری کو پچھتانا پڑے گا۔
یاد رہے کہ ایران کے شہر اھواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 60 افراد زخمی جبکہ 12 فوجیوں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایرانی فورسز کی جوابی کارروائی میں فوجی پریڈ پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گرد مارے گئے تھے، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔