ھفتہ, 23 نومبر 2024


امریکی صدر کے بعد پینٹاگون کے ڈائیریکٹر بھی پاکستان مخالف بول پڑے

 

پنٹاگون کے ڈائریکٹر برائے ڈیفنس پریس آپریشنز کرنل راب میننگ نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں جبکہ پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی ہے، دونوں ممالک کے فوجی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکا کا اہم اتحادی ہے۔
حالی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر تنقیدی بیان کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کی نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ اتوار کو ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے امریکا کے لیے کوئی ایک کام بھی نہیں کیا بلکہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو پناہ دینے میں بھی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو ہر سال ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد بھی دے رہے تھے لیکن اب مزید یہ رقم نہیں دی جائے گی کیونکہ انہوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا اور کوئی ایک کام بھی انجام نہیں دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، ہم امریکی جنگ میں بہت نقصان اٹھا چکے اب وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا، ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا خمیازہ جانوں کے ضیاع اور معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے افغانستان میں اپنی ناکامیوں پر غور کرے کہ کیوں ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو اہلکار، ڈھائی لاکھ افغان فوج کے باوجود امریکا جنگ نہ جیتا، ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان آج پہلے سے زیادہ توانا کیوں ہیں؟۔
عمران خان کے جواب پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان ممالک میں سے ایک ہیں جن سے پاکستان رقم لیتا ہے اور بدلے میں کچھ نہیں دیتا لیکن اب پاکستان کو مزید اربوں ڈالر نہیں دیں گے، انہوں نے ہماری رقم لی اور کیا کچھ نہیں اس کی بڑی مثال اسامہ بن لادن اور افغانستان ہیں۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment