کابل: طالبان افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے راضی ہوگئے، امریکی نمائندہ خصوصے زلمے خلیل زاد نے تصدیق کردی۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے کوششوں میں بڑی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت کے نمائندے آئندہ ہفتے دوحہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان ک جانب سے بھی اس بڑی پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان حکومت کے کچھ حکام ان مذاکرات میں حصہ لیں گے لیکن وہ ریاستی نمائندوں کے طور پر نہیں بلکہ اپنی ذاتی حیثیت میں شرکت کریں گے۔
امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ تھا کہ افغان صدر اور دیگر نمائندوں سے اس بات پر تبادلہ خیال ہوا کہ کس طرح دوحہ میں آئندہ ہفتے ہونے والے بین الافغان مذاکرات کو یقینی بنایا جائے، جس میں افغان حکومت اور وسیع سوسائٹی کے نمائندگان شرکت کریں گے جو مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب مختلف ذرائع ابلاغ کو جاری ایک علیحدہ بیان میں طالبان نے بھی بتایا کہ گزشتہ مذاکرات کے فریم ورک کے اندر امریکا اور طالبان کی اگلی ملاقات اپریل کے وسط میں دوحہ میں منعقد ہوگی۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کے 6 دور پہلے ہی ہوچکے ہیں۔ بیان میں طالبان نے واضح کیا کہ ملاقات میں شرکا صرف اپنی پالیسیز اور خیالات کا دوسروں سے تبادلہ خیال کریں گے۔