کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کرائسٹ چرچ مساجد کے شہداء کے لواحقین کے لیے مستقل رہائش اور شہریت دینے کی پیشکش کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ نے کرائسٹ چرچ مساجد کے متاثرین کے لیے ایک نئی ویزہ پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت شہداء اور متاثرین کے اہل خانہ کو فوری طور پر عارضی ویزہ دیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مستقل رہائش کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور مستقبل قریب میں شہریت دی جا سکے گی۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ویزے کے لیے کرائسٹ چرچ میں حملے کا نشانہ بننے والی دونوں مساجد میں موجود افراد درخواست دے سکتے ہیں اور اس ویزے کے لیے ’اہل خانہ‘ کی اصطلاح کو بھی وسعت دیتے ہوئے متاثرین کے والدین کے علاوہ ساس سسر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ پالیسی کے تحت 25 سال سے کم عمر متاثرین کے لیے دادا دادی اور نانا نانی کو بھی ویزہ دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے وقت سفید فام انتہا پسند شخص کی فائرنگ سے 50 نمازی شہید اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔ گرفتار 28 سالہ آسٹریلوی حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔
سفید فام دہشت گرد پر عدالت نے گزشتہ دنوں فردِ جرم عائد کی اور اُس کے دماغی معائنے کا بھی حکم دیا۔ کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو 50 افراد کے قتل اور 39 کے اقدام قتل سمیت مجموعی طور پر 89 الزامات کا سامنا ہے۔