نئی دہلی: بھارت میں نچلی ذات کے ہندو سے شادی کرنے پر ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والا ریاستی اسمبلی کا ممبر اپنی ہی بیٹی کی جان کا دشمن بن گیا۔
21 ویں صدی میں بھی بھارت ہندو ذات پات کے بھنور میں پھنسا نظر آتا ہے اور آج بھی اونچی ذات کے ہندو کی نچلی ذات کے ہندو کے ساتھ شادی کو برا تصور کیا جاتا ہے اور ایسا کرنے پر سخت سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔
بھارت میں ہندو ذات پات کے فرق کی تازہ ترین مثال ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ایم ایل اے راجیش مشرا عرف پپو بھرتال کی بیٹی ساکشی کو ایک دلت ہندو لڑکے سے شادی کے بعد ملنے والی جان سے مارے جانے کی دھمکیاں ہیں۔
ساکشی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں 29 سالہ دلت ابھیتیش سے شادی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے لیکن اب میرے گھر والوں نے لوگوں کو ہمارے پیچھے لگا دیا ہے۔
انہوں نے بھارتی شہر بریلی کے کپتان سے اپیل کی کہ ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے اور ہمارا خیال رکھا جائے۔
ساکشی کے شوہر ابھیتیش نے کہا کہ کچھ لوگ ہمارا پیچھا کر رہے ہیں اور ہمیں قتل کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ میں ایک دلت خاندان سے ہوں۔
بی جے پی رہنما کی بیٹی نے اپنے ایک اور ویڈیو پیغام میں اپنے ایم ایل اے والد اور وکی بھرتال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب مان جائیں، خود بھی آرام سے جئیں اور ہمیں بھی خوشی سے جینے دیں۔
ساکشی نے اپنے والد پپو بھرتال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے ہمارے پیچھے راجیو رانا کی صورت میں جو غنڈے بھیج رکھے ہیں، اگر ہمیں کچھ ہو گیا تو اس کے ذمے دار پپو بھرتال، وکی بھرتال اور راجیو رانا ہوں گے۔
انہوں نے اپنے والد سے اپیل کی کہ اپنی سوچ کو بدلیں کیونکہ ابھیتیش اور اس کے گھر والے بھی انسان ہیں کوئی جانور نہیں ہیں۔