کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان طالبان کے خودکش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 افراد زخمی ہوگئے ہیں، حملہ اس وقت کیا گیا جب سرکاری ٹی وی پر امریکا اور طالبان کے مابین معاہدے کی تصدیق کی جارہی تھی۔
یہ خودکش حملہ گزشتہ رات کابل کے رہائشی علاقے گرین ولیج کے قریب ہوا، خود کش دھماکا کار کے ذریعے کیا گیا جس کے نتیجے میں قریب موجود فیول اسٹیشن میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔
افغان وزارت داخلہ نے اب تک 16 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے جبکہ اسپتالوں میں منتقل کیے جانے والے زخمیوں کی تعداد 119 بتائی گئی ہے جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی آواز بھی سنی گئی جو پیٹرول پمپ پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہوا تھا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق اس حملے میں 5 افراد شامل تھے جنہیں اسپیشل فورسز نے جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک کردیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ، کچھ دیر کے لیے علاقے میں اندھیرا چھا گیا تھا اور قرب و جوار میں موجود عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دھماکا عین اس وقت ہوا جب افغانستان کے مرکزی ٹی وی اسٹیشن طلوع نیوز پر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا انٹرویو نشر ہو رہا تھا جس میں وہ طالبان کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کررہے تھے۔ یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آور اور مسلح افراد آپس میں مسلسل رابطے میں تھے۔
یاد رہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے یہ مسلسل تیسرا حملہ ہے ، اس سے قبل افغان طالبان نے شمالی افغانستان کے شہر قندوز پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بعدازاں صوبہ بغلان کے شہر پل خمری پر حملہ کیا جس میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔