ھفتہ, 23 نومبر 2024


پاکستان میں جنگلات انتہائی ناکافی ہیں، اگر کٹائی ہوتی رہی تو 10 سے 15 سال میں پاکستان سے جنگلات کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا، ڈاکٹر غزالہ حفیظ رضوانی

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) جامعہ کراچی میں عالمی یوم ماحولیات کے تناظر میں منعقدہ ”شجر کاری مہم“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رئیس کلیہ علم الادویہ پروفیسر ڈاکٹر غزالہ حفیظ رضوانی نے کہا کہ پاکستان میں پھیلے جنگلات انتہائی ناکافی ہیں ،جس کی بنیادی وجہ درختوں کی بے دریغ کٹائی ہے یہی رفتار رہی تو 10 سے 15 سال کے قلیل عرصے میں پاکستان سے جنگلات کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

ڈاکٹر غزالہ حفیظ رضوانی نے کہا کہ ایک صدی قبل پاکستانی جنگلات کا رقبہ ڈیڑھ لاکھ مربع کلو میٹر سے زائد تھا لیکن گذشتہ صدی کے آخر ی دو عشروں میں یہ رقبہ سکڑ کر 60 ہزار مربع میل تک محدود ہوگیاہے، جبکہ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں یہ جنگلات تقریباً43 ہزار مربع کلو میٹر ہوکر رہ گیا ہے جو کل رقبے کا تقریباً 5.5% فیصد بنتاہے جبکہ خطے کے دیگر ممالک کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو پڑوسی ملک بھارت میں جنگلات کل رقبے کا 24 فیصد سے زائد ہے جو بتدریج بڑھ رہاہے، سری لنکا میں 29 فیصد اور بنگلہ دیش میں 06 فیصد جبکہ ہمارے یہاں صورتحال اس تقابلی جائزے سے لمحہ فکریہ ہے۔

ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے سلسلہ کوہ میں درختوں کی کٹائی نے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں خوفناک سیلاب آنے کے خطرات بڑھادیئے ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں کثرت سے درخت ہونے کی وجہ سے موسلادھار بارشوں میں درختوں کی جڑیں پانی کو جذب کرتی ہیں اور پانی کے بہنے کی رفتار کو گھٹا دیتی ہیں یہ درخت سیلاب کے آگے بند کا کام کرتے ہیں جبکہ عصر حاضر میں جہاں جدید ٹیکنالوجی نے لوگوں کی زندگی کو سہل بنادیا ہے وہیں قدرتی وسائل اور افراد کے مابین خلیج وسیع ہورہی ہے جس سے حیات انسانی فطرت کے فراہم کردہ نعمتوں سے محروم ہوتی جارہی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر حارث شعیب،ڈاکٹر فیاض وید ،ڈاکٹر نگہت رضوی،ڈاکٹر فوزیہ،ڈاکٹر رابیعہ اور ڈاکٹر راحیلہ بھی موجود تھی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment