ھفتہ, 23 نومبر 2024


کورونا وائرس: امریکا کے صدارتی انتخابات میں تاخیرکا امکان

عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے کو روناوائرس کو عالمی وباءقراردیئے جانے کے فوری بعد جہاں امریکی سٹاک مارکیٹس میں زلزلہ آگیا ہے وہیں امریکی نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ بھی قراردیا جارہا ہے۔

امریکا کی کئی ریاستوں میں ڈیموکریٹس جماعت کی جانب سے پرائمری انتخابات شروع ہوچکے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوامی اجتماعات پر پابندی کی وجہ سے ڈیموکریٹس کی جانب سے صدارتی امیدوار کے نامزدگی کے لیے مختلف ریاستوں میں جاری پرائمری انتخابات منسوح کردیئے ہیں ۔

واشنگٹن کے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال جلد قابو میں نہ آئی تو صدارتی انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے اور آئین کے تحت صدر ٹرمپ ہنگامی حالت کا اعلان کرکے خود کو اگلی مدت کے لیے صدر نامزد کرسکتے ہیں۔

جنوبی امریکا کے ممالک برازیل‘کولمبیا ‘بولویا‘پیرو‘ارجٹئائن‘کوسٹاریکا ‘ایکواڈوراور چلی میں بھی کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ شروع میں اسے جنوبی ایشیاءاور چین کا علاقائی مسئلہ سمجھتے ہوئے لاتعلق رہی اور اس کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیئے گئے جس کی وجہ سے امریکا میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔واشنگٹن کے سیاسی پنڈت ٹرمپ انتظامیہ کے چین سے امریکی شہریوں کو عجلت میں نکالنے کے فیصلے کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ادھر امریکا ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کے پا س کورونا وائرس کی ٹسیٹ کیٹس بھی ناکافی ہیں اور ہنگامی طور پر مزید ٹیسٹ کٹس کسی دوسرے ملک سے منگوانے یا مقامی طور پر تیار کرنے میں

بھی بہت وقت درکار ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس وبا کو عالمی‘ قرار دینے سے عالمی ادارہ صحت کی اس سے نمٹنے سے متعلق کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور دیگر ممالک کو بھی اپنی کوششوں میں تبدیلی نہیں لانی چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کورونا جیسی عالمی وبا کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی ایسی وبا دیکھی جس پر قابو بھی نہ پایا جا سکے عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے تمام ممالک کے دروازوں پر دستک دی ہے ہم نے شروع دن سے ہی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment