دوحہ: امارت اسلامیہ افغانستان نےلڑکیوں کےاسکول کھولنےکی مہلت مانگ لی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نےدوحہ میں ایک سیمینار سے خطاب میں کہا ہے کہ ہمیں اقتدار میں آئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور عالمی قوتیں ہم سے کارِ مملکت میں سُدھار کی وہ توقعات نہ وابستہ کریں جو وہ مالی وسائل اور مضبوط سہاروں کے باوجود 20 سالہ اقتدار میں خود نہ کرسکے تھے۔
امیر اللہ متقی نے امریکا سے منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن ہمیں لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی کے لیے وقت دیا جائے۔ ہمیں وقت ملے گا تو ہم مثبت اقدامات کے ذریعے اپنے بارےمیں پائےجانے والے منفی تاثر کو زائل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
تاہم جب طالبان حکومت کے وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی میں مزید کتنا عرصہ لگ سکتا ہے تو انھوں نے اس کا دورانیہ بتانے اور اس حوالے سے کوئی وعدہ کرنے سے بھی گریز کیا۔
افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد تاحال کسی ملک نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ عالمی قوتوں کاکہناہے کہ طالبان کے اقدامات بالخصوص خواتین کے حوالے سے رویے اس بات کا تعین کریں گے کہ ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائےیا ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی طالبان سےخواتین کو حکومت میں شامل کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم جاری رکھنے کے وعدوں کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔