ھفتہ, 23 نومبر 2024


براک اوباما کو نوبل پرائز دینا باعثِ شرمندگی ہے

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل)آج سے پانچ سال قبل سنہ 2009ء میں "عالمی امن نوبل انعام" دینے والی کمیٹی نے امریکی صدر براک اوباما کو 'امن کا آئیکون' قرار دیتے ہوئے انہیں نوبل انعام سے نوازا مگر آج وہی کمیٹی امریکی صدر سے مایوس ہے اور انہیں نوبل انعام دینے پر شرمندہ ہے۔ امریکی صدر براک اوباما کو سنہ 2009ء میں نوبل انعام سے نوازنے والی کمیٹی کےسابق سیکرٹری جنرل گیر لونڈسٹڈ نے صدر اوباما کی کار کردگی اور ان سے وابستہ توقعات کے بارے میں سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کی یاداشتیں ایک برطانوی اخبار میں شائع ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ صدر براک اوباما نوبل انعام کی انتظامی کمیٹی کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے۔ مسٹر گیر لونڈسٹڈکے مطابق براک اوباما کو امریکا کا صدر منتخب ہوئے ابھی صرف نوماہ ہی گذرے تھے کہ ان کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا۔ اس پر نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کی جانب سے کمیٹی کو سخت تنقید کا سامناکرنا پڑا تھا۔ مگر کمیٹی صدر اوباما سے بڑی بڑی توقعات وابستہ تھیں کہ وہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کوئی جاندار قدم اٹھائیں گے۔ دنیا میں امن وامان کو یقینی بنانے کے حوالے سے صدر اوباما کے اپنے دعوے بھی کھوکھلے ثابت ہوئے۔ آج صرف میں ہی نہیں بلکہ کمیٹی کے دوسرے ارکان اور وہ تمام لوگ جو صدر اوباما کو نوبل انعام دینے کے پرزور حامی تھے وہ سب آج شرمندہ ہیں۔ آج ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ ہم نے صدراوباما کو امن کا نوبل انعام دے کر ایک غیر مستحق شخص کو نوازا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف باراک اوباما ہی نہیں اس میدان میں کئی دوسرے لوگ بھی ان کی صف میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں جنہیں نوبل انعام سے غلط طورپر نوازا گیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment