اتوار, 24 نومبر 2024

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ)زرغون روڈ پر چرچ کے قریب دھماکا ہوا ہے جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں جب کہ علاقے میں شدید فائرنگ ہورہی ہے۔
میڈٰیا ذرئع کے مطابق کوئٹہ میں زرغون روڈ پر کیتھولک چرچ کے قریب دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق مسلح افراد گرجا میں گھس گئے ہیں اور سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ زخمیوں کو ایدھی ایمبولینسز کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ شہر بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو طلب کرلیا گیا ہے۔
اتوار کا دن ہونے کی وجہ سے گرجا گھر میں بڑی تعداد میں مسیحی برادری کے افراد عبادت کے لیے جمع تھے اور دعائیہ تقریب ہورہی تھی جبکہ کرسمس کی تیاریاں بھی کی جارہی تھیں۔ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور آپریشن کیا جارہا ہے جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ کے قریب میڈیا سمیت کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ جائے وقوعہ کے قریب سے شدید فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا ہے کہ دہشت گردوں اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، بظاہر یہی لگتا ہے کہ چرچ پر حملہ ہوا ہے۔

 

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بے شمار امتیازات سے نوازاہے، جن میں ایک یوم جمعہ کا امت کے لیے خاص عبادت کرنا ہے جبکہ اس دن سے اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاری کو محروم رکھا، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ کے دن سے محروم رکھا، یہود کے لیے ہفتہ کا دن اورنصاری کے لیے اتوار کا دن تھا، پھراللہ تعالیٰ نے ہمیں برپا کیا اورجمعہ کے دن کی ہمیں ہدایت فرمائی اورجمعہ ہفتہ اوراتواربنائے، اسی طرح یہ اقوام روزقیامت تک ہمارے تابع رہے گی، دنیا والوں میں ہم آخری ہیں اورقیامت کے دن اولین میں ہوں گے، اورتمام مخلوقات سے قبل اولین کا فیصلہ کیا جائے گا“ [رواہ مسلم].

عبادت کا دن: حافظ ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”جمعہ کو جمعہ اس لیے کہا گیا کہ یہ لفظ جَمع سے مشتق ہے، اس دن مسلمان ہفتے میں ایک مرتبہ جمع ہوتے تھے۔“

اللہ تعالیٰ نے اس دن اپنی بندگی کے لیے جمع ہونے کا حکم دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو“۔[الجمعة: 9]۔

ابن قیمؒ فرماتے ہیں: ”جمعہ کا دن عبادت کا دن ہے، اِس کا دنوں میں ایسا مقام ہے جیسا کہ مہینوں میں ماہِ رمضان کا، اور اس دن مقبولیت کی گھڑی کا وہی درجہ ہے جیسا کہ رمضان میں شبِ قدر کا“۔ [زاد المعاد 1/398].

جمعہ کے دن کے فضائل

1-دنوں میں بہترین دن: حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: ”جس دن میں سورج طلوع ہوتا ہے اس میں سب سے بہترین جمعہ کا دن ہے،اسی دن میں حضرت آدم ؑپیدا ہوئے، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے، اور اسی دن اس سے نکالے گئے اور قیامت قائم نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن“ [مسلم].

2-فضائلِ جمعہ میں نمازِ جمعہ کے بھی فضائل شامل ہیں، کیونکہ نماز اسلام کے فرائض اور مسلمانوں کے جمع ہونے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جس نے نمازکی ادائیگی میں غفلت برتی اللہ تعالیٰ اس کے قلب پر مہر لگادیتے ہیں جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں مذکور ہے۔

3-جمعہ کے دن ایک گھڑی ہوتی ہے اس میں دعا قبول کی جاتی ہے،حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے: نبی کریم نے فرمایا: ”اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے۔“[متفق علیہ].

ابن قیم ؒنے قبولیت دعا کی گھڑی کی تعیین کے سلسلے میں اختلاف کو ذکر کرنے کے بعد حدیثِ رسول کی روشنی میں ذیل کے دو قول کو ترجیح دی ہے۔

اول: وہ گھڑی خطبہ شروع ہونے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک کا درمیانی وقفہ ہے۔ [مسلم].

دوم: جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کی مدت، اور یہی قول راجح ہے۔ [زاد المعاد 1/389].

4- جمعہ کے دن کا صدقہ دیگر ایام کے صدقوں سے بہتر ہے۔ابن قیم ؒفرماتے ہیں: ”ہفتے کے دیگر دنوں کے مقابلے جمعہ کے دن کے صدقہ کا ویسا ہی مقام ہے جیسا کہ سارے مہینوں میں رمضان کا مقام ومرتبہ ہے۔“

حضرت کعبؓ کی حدیث میں ہے: ”…جمعہ کے دن صدقہ دیگر ایام کے مقابلے (ثواب کے اعتبار سے) عظیم ہے۔“

5- یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کے لیے جنت میں تجلی فرمائیں گے،حضرت انس ؓاللہ تعالیٰ کے فرمان وَلَدَینَا مَزِید [ق:35] کے بارے میں فرماتے ہیں: اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا ہر جمعہ تجلی فرمانا ہے۔

6-جمعہ کا دن ہفتہ میں بار بار آنے والی عید ہے، حضرت عباس ؓ کابیان ہے کہ نبی کریم انے فرمایا: ”یہ عید کا دن ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے طے کیا ہے، لہٰذا جسے جمعہ ملے وہ اس دن غسل کرے“.[ابن ماجہ ،صحیح].

7-یہ وہ دن ہے جس میں گناہوں کی معافی ہوتی ہے: نبی کریم انے ارشاد فرمایا:” جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ [البخاری].

8-جمعہ کے لیے چل کرجانے والے کے ہر قدم پر ایک برس کے روزے رکھنے اور قیام کرنے کا ثواب ملتا ہے، حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ا نے ارشاد فرمایا:”جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا، اور اول وقت مسجد پہنچ کر خطبہ اولی میں شریک رہا، اور امام سے قریب بیٹھ کر خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے لیے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کے لیے بہت آسان ہے۔ [احمد واصحاب السنن ].

اللہ اکبر!! جمعہ کے لیے جانے پر ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب لکھاجاتاہے۔ تو ان نعمتوں کو پانے والے کہاں ہے؟! ان عظیم لمحات کو گنوانے والے کہاں ہے؟۔

”یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے“[الحدید:21]

9- ہفتے کے پورے دنوں میں جہنم کو تپایا جاتا ہے مگر جمعہ کے دن اس عظیم دن کے اکرام وشرف میں یہ عمل بند رہتا ہے[دیکھیے: زاد المعاد 1/387].

10-جمعہ کے دن یا رات میں فوت ہونا حسن خاتمہ کی علامت ہے، کیونکہ جمعہ کے دن مرنے والا قبر کے عذاب اور فرشتوں کے سوالات سے محفوظ رہتا ہے۔ حضرت ابن عمرو ]سے مروی ہے نبی کریم انے ارشاد فرمایا:”جو مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قبر کی آزمائش سے بچادیتے ہیں“۔ [احمد والترمذی وصححہ الالبانی]

ایمز ٹی وی (کراچی) کراچی کی سرزمین پر کچھ دنوں بعد نظرآنے والے ایک منظر کی پیشگی روداد سنئے۔۔’ویٹی کن سٹی کی سب سے معتبر شخصیت جنہیں دنیا کے ہر کونے میں رہنے والے لوگ پوپ فرانسیس کے نام سے جانتے ہیں۔۔ وہ ۔۔اور بشپ آف کنٹربری ۔۔کراچی آئے ہوئے ہیں۔ان کے ہاتھوں کراچی میں ایشیاء کی سب سے بڑی صلیب کا افتتاح ہونا ہے۔ ‘

 

افتتاح کے ساتھ ہی کراچی کو ایک ایسا لینڈ مارک مل جائے گا جو ابھی تک اسے حاصل نہیں۔ مزار قائد اعظم اور حبیب بینک پلازہ کی فلک بوس عمارت کراچی کے ماضی کو بیان کرتے لینڈ مارکس ضرور ہیں، لیکن جدید اور ایسا لینڈ مارک جو پاکستان میں بسنے والی اقلیتی برادری کی بھی نمائندگی کرے ۔۔ وہ کچھ دن بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔

 

کنکریٹ اور اسٹیل سے بننے والی اس صلیب کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ایشیاء کی سب سے بڑی صلیب ہوگی۔ 140 فٹ اونچی اور 20 فٹ گہری۔

اس صلیب کے ڈونر پرویز ہنری گل بتاتے ہیں کہ یہ ’پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کی نمائندگی کو ظاہر کرے گی۔‘ صلیب کہاں ہے فی الحال سیکورٹی کی غرض سے اس مقام کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔

 

صلیب کی ایک اور سب سے منفرد بات یہ ہے کہ اس کی تعمیراتی ٹیم میں مسلمان کاریگر بھی شامل ہیں۔ ابتدا سے اب تک تقریباً200 کاریگر اس کام میں شامل رہے ہیں اور اس تعداد میں مسلمان کاریگروں کی تعداد تقریباً نصف یا اس سے زیادہ رہی ہے۔ شروع شروع میں کچھ لوگ صلیب کی تعمیر میں حصہ لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔ لیکن، اب تعمیراتی ٹیم میں مسلمان اور عیسائی دونوں مل کرکام کررہے ہیں۔

ایمز ٹی وی (پاکستان) اسلام دیگر مذاہب کے مقابلے میں جواں سال ہے۔۔ اس کے ظہور پذیر ہوئے صرف 1400 سال گزرے ہیں۔ لیکن، جس تیزی سے یہ پھیل رہا ہے، یہ رواں صدی کے دوران دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

 

یہ پیشن گوئی ہے ’پیو رسرچ سنٹر‘ کے ماہر شماریات کی، جو کہتےکہ عقائد کی بنا پر اعلیٰ شرح پیدائش ان کی نمو کو تیز کرتی ہے۔ ماہ رواں کے آغاز پر جاری کردہ ’پیو رسرچ‘ کے سروے رپورٹ کی یہ ہیڈ لائین ہے جس میں مذاہب کے مستقبل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موجودہ رجحان جاری رہا، تو  2070ء میں مسیحیت پیچھے رہ جائے گی اور اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ پیو کے ’ریلیجن اینڈ پبلک لائف پروجیکٹ‘ کے صدر دفتر میں ہونے والے حالیہ سمینار میں بحث کے دوران ماہرین شماریات کے پینل نے رپورٹ کے نتائج پر بحث  کی۔

 

رپورٹ کے نمایاں محقیق، کونرڈ ہیکٹ کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں شرح پیدائش دو  اشاریہ ایک فی خاتون، جبکہ مسلم خاتون کے ہاں یہ شرح اوسطاً تین بچوں کی ہے۔ اسی دوران، مسلمانوں کی ایک تہائی پندرہ برس کی عمر میں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان آبادی میں دیگر مذاہب کے مقابلے میں ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو شرح نمو میں اضافہ کے اہل ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو دنیا کی آبادی میں تیزی سے اضافے کی شرح رکھتا ہے۔

 

لیکن، پیو پروجیکٹ افریقہ کے بارے میں تھا، جہاں توقع ہے کہ اس کی آبادی 2050ء تک دوگنی ہوجائے گی، یعنی ایک ارب نئے انسان جو اسلام اور مسیحیت کے ماننے والے ہوں گے۔ امریکہ میں مسلمان ایک سے لے کر دو فیصد کی شرح سے بڑھیں گے جبکہ یورپ میں اس اضافے کی شرح چھ تا دس فیصد ہوگی۔

 

برطانوی پاپولیشن اسٹیڈیز کے پروفیسر ڈیوڈ ووس کہتے ہیں کہ نتائج کو صدیوں کی بنیاد پر دیکھنا چاہئے اور یہ سمجھنا چاہئے کہ بڑی آبادی کسی کے غلبے کی ضامن نہیں۔ بقول اُن کے، ’معاشی اور ثقافتی پیداور اہم ہے۔ ممالک  عالمی معشیت اور طاقت میں تعداد کا مقابلہ اثر و رسوخ سے کرسکتے ہیں۔‘