لوگ گھروں میں بند رہنے پہ مجبور - اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت چھوٹے چھوٹے بچے کھانے پینے کی اشیاءکے لیے بے حال
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت کی طرف سے کشمیر میں جاری مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کے باعث مسلسل 135 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان ، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔
واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے
ایمزٹی وی(چارسدہ)نوجوانوں میں ہیروئن کے استعمال کے بعد "آئس" کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔ ذرائع کے مطابق "آئس‘‘ افغانستان میں امریکا اور نیٹو فورسزجنگی حکمت عملی کے تحت استعمال کرتی رہی ہیں۔ ’آئس‘‘ کے استعمال سے انسان میں 3 دن تک جنگجو صلاحیتیں اورغیر معمولی قوت پیدا ہوتی ہیں جب کہ 3 دن تک کھانے پینے اورنیند کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی۔تفصیلات کے مطابق چارسدہ کے مختلف علاقوں میں نوجوان نسل مضر صحت ’’آئس‘ کا استعمال بہت تیزی سے کررہے ہیں جو کہ نہ صرف جنگی جنونیت بڑھانے، بھوک، پیاس اور نیند ختم کرنے کے لیے استعمال کیاجاتا ہے ۔آئس پاؤڈر جیسے مضر صحت ڈرگ انتہائی مہنگی ہے جس کے حصول کے لئے نوجوانوں میں اسٹریٹ کرائم کا اضافہ ہورہا ہے۔چارسدہ پولیس اوردیگر ذمہ دار اداروں نے آئس پاؤڈر کے روک تھام کے لئے مثبت اقدامات نہ کئے تواسٹریٹ کرائم، چوری، ڈکیتی کی وارداتوں سمیت دیگرمعاشرتی برائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔