اتوار, 24 نومبر 2024

مکرمہ میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکول کے قیام کے منصوبے پر غور کیا جا رہا ہے, ڈائریکٹر ٹریفک پولیس کرنل فواز الحازمی نے لیڈیز ڈرائیونگ اسکول کے قیام کے حوالے سے پراپرٹی سیکٹر میں کام کرنے والی ایک نجی کمپنی کے صدر دفتر کا دورہ اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے.متوقع ڈرائیونگ اسکول کے قیام کے حوالے سے تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا، توقع ہے منصوبے پر جلد کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔یاد رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد مکہ مکرمہ میں مقیم خواتین کا مطالبہ ہے کہ انہیں ڈرائیونگ سکول کی اشد ضرورت ہے۔

جھڈو: کچھی کولہی خاندان کے 9 افراد نے اسلام قبول کرلیا۔

اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر کچھی کولہی خاندان کے 9 افراد نے اسلام قبول کرلیا جن میں 2 مرد اور 7 خواتین شامل ہیں۔ مفتی عمران نے نو مسلم خاندان کو کلمہ پڑھایا۔

اسلام قبول کرنے والے خاندان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اپنی خوشی سے مسلمان ہوئے ہیں۔ ان کے ماموں محمد علی بھی 6 سال پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ ان کی زندگی میں انقلابی تبدیلی دیکھ کر انہوں نے بھی مسلمان ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاہور : پاکستان میں جہاں مختلف طبقات کی طرف سے انتہا پسندی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیا زی سلوک کا الزام لگایا جا تا ہو ، وہیں دوسری طرف ہر سال ہزاروں لوگ اسلا می تعلیمات سے متا ثر ہو ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں ۔ ان میں ساہیوال کے نواحی علاقہ جہاں خٓن کا ایک خٓندان بھی شامل ہے جس کے 180 مسیحی افراد نے اسلام قبول کیا ۔ مسیحی خاندان نے مقامی عالم دین حافظ طارق کے سامنے کلمہ پڑھا اور دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے ۔

اسلام قبول کرنے والوں میں 82 مرد،42 خواتین ،33 نوجوان لڑکیا ں اور 24 نو جوان لڑکیاں شامل ہیں ۔ اسی طرح چند روز قبل سر گو دھا کے چک 34 جنو بی میں بھی ایک مسیحی خاندان کے 8 افراد نے اسلام قبول کیا ۔نو مسلم روکس کا اسلا می نام عبدالرحمن جبکی دیگر افراد کے نام صائمہ ، تبسم ، محمد عدیل ، محمد نوید ،شکیل، نبیل احمد اور مہناز رکھے گئے۔ یاد رہے کہ اسی طرح جون 2018 ءمیں رحیم یار خان کے نواحی چولستان علا قہ چک 177 میں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر ہندو برادری کے 14 افراد نے اسلام قبول کیا تھا۔اسلام قبول کرنے والوں میں زیادہ تر افراد کا تولق غریب اور پسے ہو ئے طبقے سے ہے ۔

 

 

اسیمسٹرڈم: ہالینڈ کے اسلام مخالف سیاستدان گیرٹ وائلڈر کے اہم ساتھی اور سابق رکن اسمبلی جورم کلیرن نے اسلام قبول کرلیا۔اسلام کے خلاف سخت گیر مو¿قف رکھنے اور اس کا پرچار کرنے والے جورم کلیرن نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے دین اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کیا۔جورم کلیرن کا کہنا تھا کہ اسلام کا منفی چہرہ پیش کرنے اور اسلام کے بارے میں لوگوں کو غلط معلومات فراہم کرنے پر معافی مانگتا ہوں۔ 40 سالہ کلیرن کا کہنا تھا کہ ان کی کتابوں کی الماری میں اسلام مخالف بہت سی کتابیں تھیں اور اسی کے ساتھ بائبل اور پیغمبر اسلام سے متعلق بھی کتابیں تھیں جن کا گہرائی سے مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کے خیالات اسلام سے متعلق غلط تھے۔کلیرن نے کہا کہ انہوں نے ابتدا میں اسلام مخالف کتابیں لکھنے کا فیصلہ کیا جس کے لیے بہت سا مواد لکھا اور چاہتا تھا کہ اسلام کے دلائل کا جواب دلائل سے دوں لیکن اس نتیجے پر پہنچا کہ دائیں بازوں کے ارکان اور دنیا کی جانب سے مسائل کا ذمہ دار اسلام کو قرار دینا غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے اسلام قبول کرنے کو اہلیہ نے بھی تسلیم کرلیا ہے تاہم وہ اپنے دو بچوں اور بیوی کو دین اسلام میں داخل ہونے پر مجبور نہیں کریں گے، اس کا فیصلہ وہ ان پر چھوڑتے ہیں۔کلیرن نے کہا کہ وہ کسی پر مسیحیت کو نافذ کرنا نہیں چاہتے تھے اور اسی طرح وہ اسلام کے بارے میں بھی چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ دین اسلام میں داخل ہونے سے قبل جورم کلیرن فار رائٹ پارٹی فار فریڈم کے سرگرم رہنما تھے اور وہ اس جماعت کے پلیٹ فارم سے 2010 سے 2017 تک رکن اسمبلی رہے۔

 

 

جنید جمشید کو ہم سے بچھڑے 2برس بیت گئے لیکن آج بھی ان کی آواز ہمارے دلوں میں زندہ ہے جنید جمشید لاہور میں واقع یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل تھے انہوں نے اپنے موسیقی کے کیریئر کا آغاز میوزک بینڈ 'وائٹل سائنز' سے کیا1987 میں ریلیز ہونے والے گیت دل دل پاکستان نے خاص طور پر جنید جمشید کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھاان کے بینڈ کو پاکستانی پنک فلوائڈ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے جنید جمشید کو 2007 میں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا جبکہ 2014 میں انہیں دنیا کی 500 بااثر مسلم شخصیات میں بھی شامل کیا گیا تھا7 دسمبر 2016 کو جنید جمشید بھی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ا±س بدقسمت طیارے میں سوار تھے، جو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے تھے حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوا، اس سانحے میں طیارے کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے آج جنید جمشید کی برسی بڑی عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے ایسے میں مداح بھی انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں

 

 

ایمز ٹی وی (لاہور)پورے عالم اسلام میں شب ِمعراج مصطفیﷺ نہایت عقیدت و احترام کے اور جوش و جزبے سے منا ئی گئی۔ لوگ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کر قرب خدا حاصل کر نے میں مگن رہے۔ نبوت کے بارھویں سال سرکارِ دو عالم ﷺ کو معراج شریف کی سعادت حاصل ہو ئی تب سے لے کر اب تک فرزندان اسلام اس شب کو مساجد میں خشوع و خضوع کے ساتھ بارگاہ الہیٰ میں سجدہ ریز ہو تے ہیں۔

نوافل ادا کئے جا تے ہیں ، قران خوانی کی جا تی ہے اورزکر ازکار کی محافل سجائی جا تی ہیں ۔ با برکت رات میںاللہ تعالیٰ کی بارگا ہ میں مسلمانوں کی جا نب سے دعائیں کی گئی اور اپنے گنا ہو ں سے تو بہ کر تے رہے۔کیونکہ اسی رات اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کریمﷺ کے صدقے تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔


شب معراج کی مناسبت سے لاہور، کراچی اور فیصل آباد سمیت ملک بھر کی مساجد میں نوافل کی ادائیگی، نعت خوانی صلوٰةو تسبیح، اور خصوصی دعاو¿ں کی روح پرور محافل کا اہتمام کیا گیا جس میں عاشقانِ رسول اپنے رب کی قربت حاصل کرنے میں مشغول رہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس)پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کی منگیتر ریچل میک لیلن نے اسلام قبول کرلیا۔
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم کرکٹر عثمان خواجہ کی 22 سالہ منگیتر نے اسلام قبول کرلیا جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ خود کیا، عثمان یا ان کے اہلخانہ کا کوئی دباؤ نہیں تھا۔
ریچل میکلیلن کا تعلق آسٹریلیا کے شہر برسبین سے ہے اور دونوں گزشتہ ایک سال سے رابطے میں تھے جب کہ عثمان خواجہ اور ریچل اگلے ماہ شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران ریچل کا کہنا تھا کہ عثمان خواجہ سے ملاقات سے پہلے انہیں اسلام کے بارے میں صرف اتنا ہی معلوم تھا جتنا میڈیا میں بتایا جاتا ہے۔
ریچل نے کہا کہ عثمان خواجہ سے ملاقات سے قبل نہیں اسلام سے متعلق دہشت گردی اور بری چیزیں ہی پڑھنے اور سننے کو ملیں لیکن عثمان سے قریبی تعلق نے ان کا ذہن تبدیل کیا۔ کرکٹر عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی میں مذہب کو اولین درجہ حاصل ہے، جب ریچل کے ساتھ ان کی قربت ہوئی تو لوگوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
عثمان خواجہ نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر لوگوں نے انہیں برا بھلا کہا اور جب انہوں نے ریچل کے ساتھ تصاویر اپ لوڈ کیں تو ان کے کچھ مسلمان ساتھیوں نے کہا کہ ریچل کے ساتھ رشتہ حرام ہے اور وہ مسلمان نہیں۔
آسٹریلوی کرکٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریچل پر اسلام قبول کرنے کے لئے کبھی دباؤ نہیں ڈالا اور قبول اسلام کا فیصلہ ریچل کا ذاتی فیصلہ ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)بھارتی ٹی وی اداکارہ دپیکا کاکڑکی اداکار شعیب ابراہیم کے ساتھ شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں اور مداحوں کی جانب سے ان کے اپنے ساتھی اداکار کے ساتھ شادی کے فیصلے کو بھی خوب سراہا گیا لیکن ہر کسی کے ذہن میں یہ ایک بات ضرورتھی کی کیا اداکارہ نے اسلام قبول کر لیاہے ؟ تاہم اب اس سوال کا جواب انہوں نے دے دیاہے ۔
 
Dipika
اداکارہ دپیکا کاکڑ حال ہی میں دیئے گئے انٹرویو میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہاں میں اسلام قبول کر چکی ہیں اور مجھے اس پر فخر ہے یہ میں نے اپنی ذاتی خوشی کیلئے کیاہے ‘تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی مزید نجی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
بھارتی اداکارہ نے انٹرویو کے دوران تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہاں میں نے اسلام قبول کر لیاہے لیکن کب ، کہاں اور کس طریقے سے ، اس بارے میں مزید بات نہیں کرنا چاہتی ۔دپیکا کاکڑ نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ایک نجی معاملہ ہے اور میرے خیال میں میڈیا کے سامنے اس پر بات کرنا ٹھیک نہیں ۔انہو ں نے کہا کہ میڈیا اور مداحوں کیلئے ہم تمام ایکٹرز اپنی زندگی کی تمام خوشیاں اور خوشگوار لمحات شیئر کرتے ہیں لیکن میرے خیال میں یہ ایک ذاتی معاملہ ہے اور میں نہیں کسی کو اس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی
 
maxresdefault
ان کا کہناتھا کہ یہ سو فیصد سچ ہے کہ میں نے اسلام قبول کر لیاہے اور مجھے اس پر فخر ہے اور میں اس پر بہت خوش بھی ہوں اور یہ میں نے اپنی ذاتی خوشی کیلئے کیاہے ، اس فیصلے میں میری فیملی میرے ساتھ ہے اور میرا ارادہ کسی کو چوٹ پہنچانا نہیں ہے ۔

 

 

ایمزٹی وی(ریاض)سعودی عالم دین احمد قاسم الغامدی نے ویلنٹائن ڈے (جسے محبت کا عالمی دن بھی کہاجاتا ہے) کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ایک سماجی تہوار ہے اوراسے منانے میں کوئی شرعی پابندی نہیں۔
مکہ مکرمہ میں امربالمعروف و نہی عن المنکر کمیٹی کے سابق ڈائریکٹرجنرل قاسم الغامدی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی سطح پر کئی دن مناتے ہیں مثلاً والدین کا عالمی دن، ماں کا عالمی دن، استاد کا عالمی دن یاخواتین کا عالمی دن وغیرہ، یہ سب سماجی نوعیت کے ایام ہیں ان کا براہ راست مذہب کے بنیادی عقائد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نا ہی اسلام میں ایسی سماجی و ثقافتی سرگرمیوں کی کوئی ممانعت ہے۔ ویلنٹائن ڈے یا محبت کے عالمی دن کو منانے میں بھی کوئی شرعی پابندی نہیں۔
علامہ قاسم الغامدی نے کہا کہ اسلام بھی لوگوں کے درمیان اچھی بات کو عام کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ اگر آپ کسی کو کسی بھی حوالے سے مبارکباد پیش کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں، خیر اور بھلائی کی بات صرف مسلمانوں سے نہیں بلکہ یہود و نصاریٰ کے ساتھ بھی کی جاسکتی ہے، البتہ براہ راست جنگ کرنے اور لڑنے والے عناصر اس میں شامل نہیں۔ انہوں نے کہا نبی اکرم ﷺ اپنے یہودی پڑوسیوں کے ہاں آتے جاتے رہتے اور ان کے مسائل کے حل میں ان کی مدد کرتے۔ اللہ کافرمان بھی ہے’’لوگوں سے اچھے طریقے سے بات کرو‘‘۔
علامہ قاسم الغامدی کا کہنا تھا کہ ویلنٹائن ڈے کے مخالفین اسے اسلام کے ساتھ جوڑتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ جاہلیت کے تہواروں میں سے ایک ہے، اگر کوئی شخص تہوار منانے کی کوشش کررہاہے جس کا اسلام میں کوئی وجود نہیں تو وہ اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے۔ مگر ویلنٹائن ڈے ایک سماجی تہوار ہے، اس تہوار کے موقعے پر ہم ایک دوسرے کے لیے محبت کے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں الغامدی نے کہا کہ یہودیوں اور عیسائیوں سمیت دیگر غیر مسلموں کو عید اور تہواروں پر ہم انہیں مبارکباد پیش کرسکتے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)ہتھیار ڈالنے والے کالعدم تنظیم کے احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری کردیا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری کیا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ ”میرانام لیاقت علی عرف احسان اللہ احسان ہے اور مہمند ایجنسی کا رہائشی ہوں،2008 ء کے اوائل میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی،کالج کا طالبعلم تھا اور مہمند ایجنسی کے ترجمان کے بعد ٹی ٹی پی کا مرکزی ترجمان رہا جبکہ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کا ترجمان بھی رہا ہوں“۔
احسان اللہ احسان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ”ان 9 سالوں کے اندر ٹی ٹی پی میں بہت سی چیزوں کو دیکھا، تحریک طالبان نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا اور بے گناہوں کا قتل عام کیا،اسلام کے نام پر لوگوں بالخصوص نوجوان طبقہ کو گمراہ کرکے اپنے ساتھ ملایا گیا، ایسے نعرے لگاتے تھے جن پر یہ لوگ خود بھی پورے نہیں اترتے تھے،چند لوگوں کا مخصوص ٹولہ ہے جو امراء بنے بیٹھے ہیں،بے گناہ لوگوں کو مارتے ہیں اور مسلمانوں سے بھتہ لیتے،قتل عام کرتے
 
 
ہیں،عوامی مقامات پر دھماکے کرتے ہیں،سکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں پر بھی حملے کرتے ہیں،مگر اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا“۔
احسان اللہ احسان نے اپنے ویڈیو بیان میں مزید اعتراف کیا کہ ”فوج کا قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع ہواتوان لوگوں میں قیادت کی دوڑ مزید تیز ہوگئی، ہرکوئی چاہتا تھا کہ تنظیم کا لیڈر بنے، حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد نئے امیر کا سلسلہ شروع ہواتو انتخابی مہم چلائی گئی جس میں عمرخالد خراسانی، خان سعید سجنا، مولوی فضل اللہ شامل تھے، ہرکوئی اقتدار چاہتاتھاتوپھر شوریٰ نے فیصلہ کیا کہ قرعہ اندازی کی جائے، اس میں مولانا فضل اللہ امیر مقرر ہوئے“۔
اعترافی بیان میں احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ”ایسی تنظیم سے کیا توقع رکھیں جس کا امیر قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہوا ہو اور پھر امیر بھی ایسے شخص کو بنایاگیاجس کا کردارایسا ہے کہ انہوں نے اپنے استاد کی بیٹی کیساتھ زبردستی شادی کی اور اس کو ساتھ لیکرچلے گئے،ایسی شخصیات اور لوگ اسلام کی خدمات کررہے ہیں اور نہ ہی کرسکتے ہیں“۔
 
آئی ایس پی آر کی جاری کی گئی ویڈیو میں احسان اللہ احسان نے اعترافی بیان میں کہا کہ ”شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہوا توہم سب افغانستان چلے گئے،وہاں بھارت اور’را‘کیساتھ ان لوگوں کے تعلقات بڑھے جس میں انہوں نے ان لوگوں کو سپورٹ کیا اور مالی معاونت دیکر اہداف دیئے گئے،انہوں نے ہرکارروائی کی قیمت وصول کی، جنگجوؤں کو پاک فوج سے لڑنے کے لیے چھوڑ دیا اور خود محفوظ ٹھکانوں میں چلے گئے، جب ’این ڈی ایس‘ اور’را‘سے مدد لینا شروع کی تو میں نے خالد خراسانی سے کہاکہ ہم توکفار کی مدد کررہے ہیں تو انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تخریب کاری کیلئے مجھے اسرائیل کی بھی مدد لینا پڑی تو لے لوں گا، خالد خراسانی کی اس بات سے میں سمجھ گیا کہ ایک خاص ایجنڈے کے تحت اپنے ذاتی مقاصد کیلئے سب کچھ کیا جارہاہے“۔
احسان اللہ احسان نے کہا کہ ”کالعدم تنظیموں نے افغانستان کے اندر کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو’ر‘ا اور’این ڈی ایس‘سے ان کے ذریعے رابطے رکھتے ہیں، جنہوں نے باقاعدہ ’تذکرے‘ دیئے ہوئے تھے کہ یہ آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوسکیں، ’تذکرہ‘ افغانستان کا قومی شناختی کارڈ ہے جس طرح پاکستان میں شناختی کارڈ ہوتاہے، یہ ان کے پاس نہ ہوتو افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال کو مد نظررکھتے ہوئے نقل و حرکت مشکل کام ہے، اس سے افغانستان فورسز کیساتھ رابطہ بھی رہتاتھا اور ان اس کے ذریعے پاکستان میں شامل ہونے کیلئے راستہ فراہم کیا جاتا تھا۔پاک فوج کے حالیہ آپریشنز کے بعد خصوصاً افغانستان کے علاقے پرچہ اور لال پورہ کے علاقے میں جماعت الاحرار کے جو کیمپس تباہ ہوئے،اس میں کچھ کمانڈرز بھی مارے گئے اور ان کو وہ علاقہ ہی چھوڑنا پڑ گیا، مرکز چھوڑنے کے بعد کمانڈر اور نچلے طبقے کے جنگجوؤں میں بھی ایک خاص قسم کی مایوسی پھیل گئی“۔
آخر میں احسان اللہ احسان نے اپنے بیان میں پیغام دیتے ہوئے کہا کہ”وہاں پر پھنسے ہوئے کو اور وہاں سے نکلنے کے خواہشمندوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اب بس کرو، امن کا راستہ اختیار کرو اور پرامن زندگی میں واپس آجاؤ، آپریشنز کے بعد جب میڈیا میں ان لوگوں کو کوریج ملنا کم ہوگئی تو انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے کم عمراور معصوم لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، ان کو اسلام کے نام پر ورغلایا گیا اور اسلام کی غلط تشریح کرکے ایسے پیغامات جاری کئے گئے اور پراپیگنڈا سوشل میڈیا پر شیئر کیا کہ نوجوان ان کے جال میں پھنستے چلے گئے۔ سوشل میڈیا صارفین کو کہناچاہتا ہوں کہ ان لوگوں کے پراپیگنڈے میں نہ آئیں، یہ لوگ اپنے ذاتی مقاصد کیلئے غیروں کے ہاتھ میں چل رہے ہیں، یہ وہ وجوہات تھی جن کی بنیاد پر میں نے فیصلہ کیا کہ اپنے آپ کو رضاکارانہ طورپر پاک فوج کے حوالے کردوں“۔

 

Page 1 of 4