جمعہ, 22 نومبر 2024


سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے 74 افراد کی تحقیقات

ایمز ٹی وی(کوئٹہ) بلوچستان کی حکومت نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے 74 افراد کی تحقیقات کےلیے عدالتی کمیشن قائم کردیا ہے۔

رواں سال 8 اگست کو کوئٹہ سول اسپتال میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے میں 54 وکلاء سمیت 74 افرادجاں بحق ہوگئے تھے جن میں نجی نیوز چینلنز کے کیمرہ مین محمود خان اور شہزاد خان بھی شامل تھے۔

صوبائی حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق عدالتی کمیشن بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل کمشین قائم کیا جائےگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ کمیشن 2 ماہ میں صوبائی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔

کمیشن سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرے گا جس میں وکلاء، اسپتال اسٹاف اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے اہلکار شامل ہیں۔

دوسری جانب معروف وکیل عامر لہری نے بلوچستان ہائی کورٹ میں سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے ایک درخواست جمع کروائی ہے جسے عدالت نے سماعت کےلیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے التجا کی ہے کہ سول اسپتال میں ہونے والا بم حملہ انتظامیہ کی غفلت اور خراب سیکیورٹی کا نتیجہ تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 17 اگست کو بلوچستان کی صوبائی حکومت نے سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کےلیے ایک اعلیٰ سطحی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی تھی۔

سول اسپتال میں دھماکا، 74افراد جاں بحق، 112 زخمی

یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو جاں بحق کردیا گیا تھا،جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء سول اسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا،جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا،بعدازاں داعش نے بھی خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment