جمعرات, 28 نومبر 2024


2 کے بعد 7 نومبر حکومت کے لئے ڈیڈ لائن

ایمزٹی وی(کوئٹہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سول ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگرد حملے میں زخمی ہونے والے کیڈٹس سے ملاقات کی ۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو اپنی والدہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی دہشت گردی سے متاثر ہونے والی شہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہوں ۔ لوگ مریں یا جیئیں، تخت رائے ونڈ والے چاہتے ہیں کہ حکمرانی چلتی رہے ۔ جب تک خون بہتا رہے گا، آپ کی باتوں کو نہیں مانوں گا ۔

بلاول بھٹو نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ مطالبات پورے نہ ہوئےتو قبل از وقت انتخابات کی مہم چلاؤں گا ، انہوں نے حکومت کو سات نومبر تک مہلت دے دی اور وزیر داخلہ چودھری نثار سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان امپائر کی انگلی کے بغیر قدم نہیں اٹھاسکتے ، اس موقع پر جمہوریت کیلئے خدمات کے اعتراف میں اپنی والدہ محترمہ بت نظیر بھٹو شہید کے ذکر پر وہ آبدیدہ ہوگئے ۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے حکومت کو وارننگ دی اور 4 نومبر کو سندھ اور پنجاب کی سرحد پر جلسے کا اعلان کر دیا ، ان کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو شریفستان اور چودھری نثار علی خان کی ضرورت نہیں ، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چودھری اعتزاز احسن اور ایان علی کے کیسز میں تو بڑی جلدی دلچسپی لیتے ہیں لیکن ڈاکٹر عاصم کے کیس میں ان کا طرز عمل تبدیل ہوجاتا ہے۔

بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے دوران ملکی حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی ناکامی قرار دیا اور وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور عمران خان کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا ۔ خطاب کے اختتام پر انہوں نے شرکا کے ساتھ مل کر پاکستان کھپے کا نعرہ بھی لگایا ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment