ایمزٹی وی (کوئٹہ)امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے خود کو ایماندار بناکر اپنے چہرے کو صاف کیا جائے۔ کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جب سے نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا اس دن سے ملکی آئین سے آرٹیکل 62 اور 63 کو ختم کرنے کی مہم شروع ہوگئی ہے، (ن) لیگ نے جی ٹی روڈ کا راستہ اختیار کرلیا اور کہا جانے لگا کہ کوئی بھی شخص صادق اور امین نہیں اور کوئی وزیراعظم پاک صاف نہیں ہوسکتا، یہ اسلامی معاشرے میں شرم کی بات ہے کیوں کہ اگر غیراسلامی ممالک کے آئین کو بھی دیکھا جائے تو وہاں بھی ملکی قیادت کا منصب سنبھالنے کے لئے دیانتدار ہونا لازم و ملزوم ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 عام آدمی کے لئے نہیں بلکہ قوم کے منتخب نمائندوں کے لئے ہے اگر صادق و امین ہونا ضروری نہ ہو تو پھر جیلوں میں قید تمام ملزمان اور مجرمان کو رہا کردیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 ، 63 ایک آئینہ ہے اسے توڑنے کے بجائے اپنے چہرے کو صاف کیا جائے اوراپنے ضمیر و کردار کو درست کیا جائے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس شخص کو ٹکٹ نہ دیں جو آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتا، یہ ملک مہذب قوم کا معاشرہ ہے جانوروں کا اصطبل نہیں کہ جو چاہے کرپشن کرے اور اپنی مرضی و منشا کے مطابق آئین میں ترمیم کرلے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کرپشن کا کینسر تمام اداروں میں موجود ہے اسی وجہ سے ہمارے ادارے ناکام ہوگئے ہیں، ریلوے، پی آئی اے، پی ٹی سی ایل اور اسٹیل ملز بھی کرپشن کی وجہ سے برباد ہوئی، ہم اسی کرپشن کے خلاف میدان میں اترے ہیں ہمارا کیس ایک شخص سے اختلاف نہیں اور ناہی ہم نے حکمرانوں کے مینڈیٹ کو چیلنج کیا ہم تمام سیاسی لوگوں کا مکمل احتساب چاہتے ہیں اور پاناما کیس میں شامل 436 افراد سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔