ایمزٹی وی(فاٹا)حکومت نے فاٹا میں ملک کے دیگر صوبوں کی طرح پولیس اور عدالتی نظام نافذ کردیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پولیس کا دائرہ اختیار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا تک بڑھاتے ہوئے علاقے میں پولیس ایکٹ 1861 نافذ کردیا ہے جس کے تحت علاقے میں پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح پولیس نظام کا نفاذ ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ فاٹا میں لیویز کے نظام کو پولیس کے نظام سے بدل دیا گیا ہے، فاٹا کے لیویز کے دفاتر پولیس سے تبدیل کردیئے گئے ہیں اور اب لیویز کمانڈنٹ کے بجائے آئی جی پولیس سربراہ ہوں گے جب کہ نائب تحصیلدار سے کم عہدے کے شخص کو پولیس افسرتعینات نہیں کیا جا سکے گا اور نائب تحصیلدار کی جگہ سب انسپکٹر کا عہدہ ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ فاٹا کے بنیادی عدالتی نظام میں بھی تبدیلیاں کردی گئی ہیں جس کے بعد فاٹا میں پاکستان کے دیگرعلاقوں کی طرز کا عدالتی نظام لاگو ہوگا۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے اہم تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے اور اس کا نوٹی فکیشن بھی وزارت سیفران جلد جاری کرے گی۔
دوسری جانب اس معاملے پر جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ جلد بازی میں کیا ہے، اس چیز پر غوروخوض کے بعد یہ کام ہونا چاہیے تھا۔
محمود شاہ نے کہا کہ فاٹا میں کوئی پولیس اسٹیشن نہیں ہے، وہاں پولیس کے رہنے کی جگہ بھی بنانا ہوگی، اتنے بڑے علاقے میں ایک دم اس قسم کا فیصلہ کرنا سمجھ سے بالا ترہے، اس کے لیے تیاری بہت ضروری ہے، کاغذپر اس طرح کے فیصلے کرنے سے بدنامی پھیلنے کا شبہ ہے۔
واضح رہے12 ستمبر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی تھی جس میں حکومت نے ایف سی آر کے خاتمے کے لیے نیا بل لانے کا فیصلہ کیا تھا۔