جمعہ, 22 نومبر 2024


گلگت بلتستان میں بارشیں اور بحالی کا کام

ٰٓٓٓٓٓٓٓٓ ایمز ٹی وی (گلگت بلتستان )شاہراہ قراقرم کی بندش کو گیارہ دن گزر چکے ہیں، گلگت بلتستان میں صورت حال ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑ رہی ہے، اگرچہ صوبائی حکومت اپنے طور پر کوششیں کررہی ہے کہ صورت حال بے قابو نہ ہو لیکن وہ بھی بے بس ہے، اس کے وسائل اور اختیارات محدود ہیں، اشیائے خوردونوش کی قلت کے پیش نظر عوام سڑکوں پر نکلنے لگے ہیں، پٹرول و ڈیزل اور آٹے کےلئے لمبی لمبی قطاریں لگنی شروع ہوگئی ہیں، حکومت سی ون تھرٹی کے ذریعے گندم گلگت اور سکردو پہنچانے کی کوشش کررہی ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں، اس کا اعتراف صوبائی حکومت کے نمائندوں نے گلگت میں پریس کانفرنس کے دوران بھی کیا اور کہا کہ ایک بوری گندم 27ہزار روپے میں پڑ رہی ہے، اس لئے متبادل ذرائع سے گندم کی ترسیل کا جائزہ لیا جارہا ہے، پارلیمانی سیکرٹری اورنگزیب اور معاون خصوصی فاروق میر نے کہا کہ شاہراہ قراقرم کی بحالی میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، 37کلومیٹر کا حصہ تاحال بند ہے، اس کی بحالی کےلئے ایف ڈبلیو او اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی مصروف ہیں، انہوں نے کہا کہ دس ہزار بوری گندم بشام اور 50ہزار بوری اسلام آباد میں پھنسی ہوئی ہے، اس کی ترسیل کےلئے اقدامات کررہے ہیں، بارشوں اور سیلاب سے گلگت بلتستان کے 42پاور ہاسز کو نقصان پہنچا ، ان میں سے 29کو بحال کردیا گیا ہے، دیگر کی بحالی کےلئے زوروشور سے کام ہورہا ہے، نلتر پاور ہا?س مختلف مقامات سے بری طرح متاثر ہوا ہے، وہاں تک پہنچنے کےلئے راستہ بھی مٹ چکا ہے، دو دن میں یہ راستہ بحال ہوگا، نلترمیں پاور ہاوئس کی بحالی کا کام شروع ہے، دو ہفتے میں اس پاور ہا?س سے بجلی کی بحالی کو یقینی بنایا جائیگا، کارگاہ کے متاثرہ پن بجلی گھروں کی بحالی کےلئے کام جاری ہے، اس کے بعد گلگت کے لیے بجلی کی ترسیل میں اضافہ ہوگا، اس وقت شہر کو صرف چار میگاواٹ بجلی دی جارہی ہے، انہوں نے یہ نوید بھی سنائی کہ آئندہ اس طرح کی صورت حال سے نمٹنے کےلئے آٹھ میگا واٹ کے چارتھرمل جنریٹر خریدے جارہے ہیں، یہ جون میں مل جائیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ گلگت بلتستان میں ایک ہفتے کے لئے پٹرول و ڈیزل موجود ہے، ایک لاکھ لیٹر پٹرول اور 6لاکھ میٹر ڈیزل کا اسٹاک ہے، دوسری طرف وزیراعلیٰ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی بھی صدارت کی جس میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جو بارشیں ہوئی ہیں اس کی تیس سال کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، شاہراہ قراقرم کی بندش سے مشکلات دوچند ہو گئی ہیں، انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے، انہوں نے گندم کی کمی دور کرنے کےلئے ٹاسک فورس بنانے کا بھی اعلان کیا، وزیراعلیٰ نے اجلاس کو اسلام آباد میں ملاقاتوں اور وزیراعظم کی طرف سے کئے گئے اعلانات اور اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ یہ ایک سفاک صداقت ہے کہ گلگت بلتستان میں عوام پریشان ہیں، شاہراہ قراقرم کی بندش کو دوہفتے ہونے والے ہیں، مزید ایک ہفتہ روڈ کے کھلنے کا امکان نہیں، اگر مزید بارشیں ہوئیں تو بات مزید لمبی ہوجائے گی،

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment