ایمز ٹی وی (نیوز دیسک)
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا چھ بچوں کا تعلق جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سے ہے۔
بدھ کو پاکستان تھیلیسیمیا فیڈریشن کی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یاسمین راشد نے کی۔
انہوں نے ڈان کو بتایا کہ تمام بچوں کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے گئے جس کی مثبت رپورٹ آئی تاہم میں کسی فردِ واحد پر الزام عائد نہیں کرنا چاہتی کیونکہ پاکستان میں بے شمار لوگوں کو غیر محفوظ طریقے سے خون منتقل کیا جاتا ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق چھ بچوں کا تعلق جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سے ہے-
تھیلیسیمیا خون کی موروثی بیماری ہے اور یہ والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد میں منتقل ہوتی ہے، اس مرض میں جسم میں ہوموگلوبن کی پیداوار بند ہوجاتی ہے۔
اس مرض کا شکار مریض کو مستقل سرخ خون کے خلیات کی ضرورت پڑتی ہے
اس بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ہر قسم کے خون کی منتقلی سے قبل اس کا باقاعدہ صحیح معائنہ ہونا چاہیے۔
اس موقع پر انہوں نے تسلیم کیا کہ تھیلیسیمیا کا شکار لوگ اس طرح کے واقعات کا زیادہ شکار ہوتے ہیں کیونکہ انہیں اکثر مختلف جگہوں سے خون کی منتقلی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔
پمز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئیں۔
تھلیسیمیا سے آگاہی اور خاتمے کے لیے پاکستان میں قائم تنظیم(ٹی اے پی پی) کی صدر عائشہ عابد بھی اس واقعے پر بہت افسردہ نظر آئیں۔
نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ انہوں نے ڈی جی صحت کو اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے اور واقعے کے ذمے داران کا پتہ لگانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔