ایمزٹی وی(اسلام آباد) پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے کہا ہے کہ پیشگی اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے فوری استعفیٰ لیں ۔
پریزائڈنگ افسر احمد حسن کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ اجلاس سے پی پی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ’’انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ لیں اور تحقیقات کروائیں کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے؟‘‘۔
پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے ’’سانحہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ہمیں کوئٹہ جانے کے لیے جہاز کا ٹکٹ مل جاتا ہے لیکن نہ جانے کیوں وزیرداخلہ کو ٹکٹ نہ ملا‘‘۔
اس موقع پر وفاقی وزیرریاض حسین پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا باضابطہ سیکریٹریٹ قائم کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے اور تمام ریگولیٹری اتھاریٹیزکو بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت لانے کی تجویز زیر غور ہے۔
ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ’’ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام وزارت بین الصوبائی اور مشترکہ مفادات کونسل رکھنے کی تجویز بھی ہے۔ اُن کاکہنا تھا کہ ’’مذہبی انتہا پسندی کے باعث عرس اور میلے بھی ختم ہوگئےہیں اور حالت یہ ہے کہ کوئی ملک اب ہمیں ویزہ نہیں دیتا‘‘۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’’پاکستان میں کھیلوں پر کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی قومی کھیل ہاکی کا کوئی پرسان حال نہیں جبکہ کرکٹ کو نمبر ون پوزیشن پر لایا گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان مسلم لیگ ن کھیلوں پر خاص توجہ دے رہی ہے، فاٹا کو اسپورٹس کے لیے علیحدہ زون بنانے تجویز بھی زیر غور ہے‘‘۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ممبرانِ سینیٹ کو ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2016 کی