ایمزٹی وی(اسلام آباد)چین کے تعاون و اشتراک سے چشمہ کے مقام پر تعمیر کئے گئے تیسرے ایٹمی بجلی گھر ’’چشنپ 3‘‘ کو قومی گرڈ سے منسلک کردیا گیا ہے اور یہ ایٹمی بجلی گھر340 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔
اس بجلی گھر کے پیداوار شروع کرنے پر چشمہ کے مقام سے ایٹمی بجلی کی پیداوار 690 میگاواٹ پر پہنچ گئی ہے۔ اس سے پہلے یہاں ’’چشنپ 1‘‘ اور ’’چشنپ 2‘‘ میں سے ہر ایک کی پیداواری صلاحیت 325 میگاواٹ تھی۔
چشنپ 3 کو بجلی فراہم کرنے والے قومی نیٹ ورک (نیشنل گرڈ) سے منسلک کرنے کی اس تقریب میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور چین کی ’’چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن‘‘ کے اعلی عہدیداران شریک تھے۔
چشنپ یعنی ’’چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ‘‘ ایٹمی بجلی گھروں کا ایک وسیع منصوبہ ہے جس کے تحت اب تک 3 یونٹ (ایٹمی بجلی گھر) نصب کئے جاچکے ہیں جبکہ چوتھا یونٹ (چشنپ 4) آئندہ سال یعنی 2017 تک مکمل ہوکر نیشنل گرڈ سے منسلک کردیا جائے گا۔ چشنپ 3 اور چشنپ 4 کی انفرادی پیداواری صلاحیت 340 میگاواٹ ہے جبکہ یہ 40 سال تک کام کرتے رہیں گے۔
دوسری جانب 2013 میں چین اور پاکستان کے درمیان چشمہ کے مقام پر پانچویں ایٹمی بجلی گھر (چشنپ 5) کا معاہدہ بھی طے پاچکا ہے لیکن اس بارے میں زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں۔
پاکستان کا سب سے پرانا اور عالمِ اسلام کا پہلا ایٹمی بجلی گھر ’’کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ‘‘ (KANUPP) ہے جو 1972 سے کام کررہا ہے۔ ابتداء میں اس کی پیداواری صلاحیت 137 میگاواٹ تھی لیکن حفاظتی اقدامات کے تحت 2014 سے اس کی پیداوار کم کرکے 85 میگاواٹ کردی گئی ہے۔
کراچی کے ساحلی علاقے ’’پیراڈائز پوائنٹ‘‘ میں واقع کینپ کے ساتھ ہی مزید ایٹمی بجلی گھر لگانے کا منصوبہ ہے جن میں سے 1100 میگاواٹ کا ’’کینپ 2‘‘ 2022 میں جب کہ1100 میگاواٹ ہی کا ’’کینپ 3‘‘ 2023 تک پیداوار شروع کردے گا۔ ان کے علاوہ یہیں پر ’’کینپ 4‘‘ کی تنصیب کا منصوبہ بھی منظور کیا جاچکا ہے؛ البتہ اس کی تفصیلات اب تک منظرِ عام پر نہیں آئی ہیں۔