پیر, 25 نومبر 2024


عدالت عظمیٰ میں پاناما لیکس کا ہنگامہ

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا لارجر بنچ کر رہا ہے۔ کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام فریقین نے پاناما لیکس کے حوالے سے جواب جمع کرا دیا ہے؟جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ نیب کے سوا کسی بھی فریق نے جواب جمع نہیں کرایا۔
طارق اسد ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ حکمران ہم پر مسلط ہیں جب کہ نیب نے پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات نہیں کیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ہم ہی نے منتخب کیا ہے جب کہ عدالت نے نیب کے جواب کو افسوسناک قرار دیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ نے معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کیں جب کہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا نیب کے پاس شواہد اکٹھے کرنے کا اختیار نہیں ہے، عوام شواہد ان کے پاس لے کر آئیں گے تو نیب کارروائی کرے گا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی نیب کے جواب پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے روز مرہ کارروائی سے انحراف کیوں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بڑا واضح پیغام مل گیا ہے کہ کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کرنا چاہتا، اب اس معاملے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ اس کیس کو خود دیکھے گی۔
وزیراعظم کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ پیش ہوئے اور کہا کہ مجھے 5 روز قبل ہی وکیل مقرر کیا گیا ہے لہذا جواب جمع کرانے کے لئے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پوری قوم کی نظریں پاناما لیکس پر لگی ہیں اس لئے آپ کو جواب جمع کرانا چاہیئے تھا، ہم سمجھیں گے کہ آپ کو جواب جمع کرانے میں دلچسپی نہیں، بادی النظر میں یہ معاملہ عوامی ہے اس لئے اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو سکتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے کیس 2 ہفتے میں لگانے کا فیصلہ کیا لیکن خبر لگی کہ عدالت نے کیس کی تاریخ پر نظر ثانی کردی، یہ سرخی کیسے بگی؟ میڈیا کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔
عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ اپریل میں پاناما کا معاملہ سامنے آیا، پاناما دستاویات میں میں اہم شخصیات کی آف شور کمپنوں کا بتایا گیا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا کسی نے بھی پاناما دستاویزات پر اعتراض نہیں کیا؟ تو حامد خان نے جواب دیا کہ کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بچوں کی فرمز کا ویب سائٹ کے ذریعے علم ہوا تو عدالت نے پوچھا کہ نیلسن اور نیسکول کب بنائی گئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ ایک ہی فلور پر 4 جائیدادوں کا ذکر کیا گیا ہے اور چاروں جائیدادیں 1993 سے 1996 کے درمیان بنائی گئیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پاناما لیکس کے حوالے سے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جب کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر عدالت نے یکم نومبر تک وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment