پیر, 25 نومبر 2024


شیخ رشید کا ایک اور حکومت کو چیلنج

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جولوگ قومی سلامتی کو نریندر مودی کے ہاتھوں بیچتے ہیں اور جن لوگوں نے قومی سلامتی کی خبر لیک کی تاکہ بھارتی وزیراعظم پاک فوج کو بدنام کر سکے اور جو لوگ طیب اردگان بننا چاہتے ہیں میں کبھی بھی ان کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا، پاک فوج فیصلہ کرے کہ ان حکمرانوں نے اردگان کے ساتھ رہنا ہے یا جمہوریت کے ساتھ رہنا ہے، امریکی کانگریس میں پاک فوج کے خلاف کاغذ کیوں لہرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے اور نواز شریف سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہوں، جس طرح 28 اکتوبر کو نکلا تھا 2 نومبر کو بھی نکلوں گا، ہم لوگ لال حویلی لیاقت باغ یا چاندنی چوک سے نکلیں لیکن اور ہر صورت میں بنی گالہ پہنچیں گے اور عوام سے بھی کہتا ہوں کہ ملک بچانے اور عمران خان کا ساتھ دینے کے لئے باہر نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایک دن میں 2، 2 ارب کے اشتہارات دیئے جا رہے ہیں، پرویز مشرف ایک آمر تھا اور میں اس کے ساتھ تھا لیکن مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے کیونکہ وہ ایک آمر ہونے کے باوجود ان چوروں سے بہتر تھا، جس روز پرویز مشرف پر کرپشن کا الزام لگا تو اسی روز شام میں سیاست چھوڑ دوں گا۔
اکبر بگٹی کے حوالے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی جس طرح مارا گیا وہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے، اگر قوم کہے گی تو اس پر بھی مباحثہ ہو سکتا ہے، اکبر بگٹی غار میں تھا اور میرے علاقے سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے جوان اور آفیسر اندر گئے تو اندر سے راکٹ لانچر چلا اور غار گر گئی جوان غار کے اندر گئے تو اندر سے راکٹ لانچر چلا جس سے ساری غار گر گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 28 اکتوبر کو لال حویلی آنا چاہیئے تھا لیکن مجھے اس کے نا آنے کا کوئی دکھ نہیں ہے کیونکہ ہم جنگ کے عالم میں گلے شکوے نہیں کرتے، جو کام پرویز خٹک نے کیا ہے میں اسے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment