ایمزٹی وی(اسلام آباد) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا جنوبی ایشیا میں امن اور تعاون بارے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خطے کی آبادی میں مسلسل اضافہ وسائل کی کمی کا باعث بن رہا ہے جب کہ جنوبی ایشیائی ریاستوں کے باہمی تنازعات کے باعث برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور ان تنازعات کے حل کے بغیر خطے میں امن و ترقی ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سارک کانفرنس ایک ملک کے غیرذمہ دارانہ رویہ کے باعث نہ ہوسکی، بھارت ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی سمیت سرحد پر بھاری ہتھیاروں کا استعمال بھی کر رہا ہے جب کہ بھارت سی پیک پر اثرانداز ہورہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی میں بھی براہ راست ملوث ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ خطے میں اسلحے کی دوڑ دیگر ممالک کے لیے خطرات کا باعث ہےلیکن اسٹریٹیجک استحکام کے لیے پاکستان کو کم از کم دفاعی ضروریات پوری کرنا پڑتی ہیں، بھارت کی جانب سے طاقت کا استعمال تعلقات میں بگاڑ کا سبب ہے اور بھارت نے خطے میں امن و تعاون کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ عالمی برادری این ایس جی کے حوالے سے بلا تفریق پالیسی اپنائے کیونکہ بھارت کی نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت سے طاقت کا توازن متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین پرامن تعلقات میں مسئلہ ہے جب کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا حق دینے کو تیار نہیں۔