ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے مردم شماری از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔سپریم کورٹ نے حکومت کو آئندہ برس مارچ سے مئی تک مردم شماری کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مردم شماری نہیں کرانی تو وزیراعظم خود عدالت میں پیش ہوں۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لئے تمام صوبوں کی شمولیت ضروری ہے جس پر امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے وزیراعظم کہہ دیں کہ صوبے تعاون نہیں کر رہے، کل الیکشن کمیشن کہے گا کہ فوج کے بغیر ہم الیکشن نہیں کروا سکتے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ مردم شماری نہیں کرانی تو آئین میں ترمیم کر لیں، حکومت کی مردم شماری کی نیت ہی نہیں جب کہ بغیرمردم شماری الیکشن عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی پالیسیاں ہوا میں بن رہی ہیں، عوام کی تعداد کسی کو معلوم ہی نہیں، قومی معاملے پر کوئی سیاسی جماعت عدالت میں نہیں آئی۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ مردم شماری نہیں کرانی تو وزیراعظم خود سپریم کورٹ آ جائیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت جو چاہے تاریخ دے دے مردم شماری کے لئے تیار ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو 15 مارچ سے 15 مئی 2017 کے درمیان مردم شماری مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آئندہ سماعت پر وزیراعظم کے دستخط شدہ شیڈول پیش کریں یا پھر وزیراعظم خود پیش ہوں۔