ھفتہ, 23 نومبر 2024


بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے لال مسجد انتظامیہ سے تعلقات کی تردید کردی

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں قائم لال مسجد سمیت کسی بھی مذہبی یا سیاسی جماعت سے تعلقات یا منسلک ہونے کی تردید کردی ہے۔بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ اسکیم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان ندا ظہور کا کہنا ہے کہ 2007 میں ہونے والے آپریشن کے بعد لال مسجد کو شدید نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد بحریہ ٹاؤن نے مسجد کی تعمیر اور بحالی کا بیڑہ اٹھایا تھا۔'بحالی کے عمل کے دوران مسجد کےواجب الادا یو ٹیلیٹی بلز بھی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ہی ادا کیے گئے تاکہ مسجد کو بنیادی سہولیات ملتی رہیں'۔

ندا ظہور کے مطابق 'مساجد اللہ کا گھر ہں اور ہم دیگر مساجد کی تعمیر و مرمت کا کام بھی جاری رکھیں گے، تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ بحریہ ٹاؤن کسی مذہبی یا سیاسی گروپ سے منسلک ہے'۔واضح رہے کہ 4 جنوری کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ملک کے ایک اہم انٹیلی جنس ادارے کی جانب سے وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ " لال مسجد مافیا" کے عسکریت پسند گروپس اور قبضہ گروپس کے ساتھ روابط ہیں، جبکہ لال مسجد آپریشن کے بعد منتشر ہونے والی غازی فورس نامی عسکریت پسند گروپ کو بھی دوبارہ منظم کیا جارہا ہے۔رپورٹ میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور سابق رکن قومی اسمبلی شاہ عبدالعزیز کا ذکر بھی متنازع خطیب کے "ہمدردان" کے طور پر کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'ملک ریاض مولانا عبدالعزیز کے مدارس کے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگیوں کی شکل میں مالی امداد کرتے ہیں جبکہ انہوں نے متنازع خطیب کو بحریہ ٹاﺅن میں ایک مسجد تعمیر کرنے میں معاونت کی جس کا نام بعد میں جامعہ حفصہ رکھا گیا'۔ڈان نے ان الزامات پر ملک ریاض کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر وہ دستیاب نہیں ہوسکے تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment