ایمز ٹی وی (اسلام آباد): سپریم کورٹ نے 21ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواست پر وفاق اور چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی پیروی حامد خان نے کی۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے عجلت میں 21ویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی، قومی اسمبلی میں مختصر بحث کے بعد 6جنوری کو ترمیم کی منظوری دی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینیٹ میں بغیر کسی بحث کے اسی روز بل کو منظور کیا گیا۔ جسٹس گلزار احمد نے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ اس ترمیم میں ایک فریق تھے۔ حامد خان نے کہا کہ وہ لاہور ہائی کورٹ بار کی درخواست کی پیروی کر رہے ہیں، وہ پارلیمنٹ کے رکن نہیں ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اے پی سی کی طرف سے بنائی گئی قانونی کمیٹی میں میں نے کھل کر اس ترمیم کی مخالفت کی، خوش قسمتی سے میری جماعت کے 34 ارکان قومی اسمبلی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 3-175 متاثر ہوا جو عدلیہ کو ایگزیکٹیو سے الگ کرتا ہے، آئینی ترمیم سے آرٹیکل A-2 بھی متاثر ہوا جس میں عدلیہ کی آزادی کے مکمل تحفظ کی بات کی گئی ہے، آرٹیکل 8 بھی متاثر ہوا جو بنیادی حقوق کے نفاذ سے متعلق ہے۔ جسٹس مشیر عالم نے حامد خان سے استفسار کیا کہ کیا آئینی ترمیم قانون ہے۔ حامد خان نے کہا کہ یہ مفاد عامہ سے متعلق ایک اہم مقدمہ ہے۔
چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ ہم نے آپ کو سن لیا ہے،ہم اٹارنی جنرل اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کردی