ایمزٹی وہ(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سپرم کورٹ میں اپنی آف شور کمپنی کے متعلق ایسا بیان داخل کروا دیا ہے کہ پانامہ کیس میں اختیار کیے گئے اپنی ہی موقف کی نفی کر دی ہے اور حکمران خاندان کی ساری مشکلیں حل کر دی ہیں۔ عمران خان نے سپریم کورٹ داخل کروائے گئے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ” آف شور کمپنی کا بینفشل مالک اس کا اعلان کرنے کا پابند نہیں ہوتا کیونکہ اس کمپنی کے حصص اس مالک کے نام پر رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔
میڈیا ذرائع کی رپورٹ کے مطابق اپنی خفیہ آف شور کمپنی کا اعلان نہ کرنے کے باعث بطور رکن قومی اسمبلی عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر درخواست پر چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے دیا جانے والا یہ جواب پاناماگیٹ میں حکمران خاندان کے لئے بڑا دفاع بن سکتا ہے اور ان کے خلاف سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کو سرے سے ختم کر سکتا ہے کیونکہ ان کے خلاف مرکزی درخواست گزار خود عمران خان ہیں، جنہوں نے خود ہی کہہ دیا ہے کہ آف شور کمپنی کا بینیفشل مالک اپنے اثاثوں میں اسے ظاہر کرنے کا پابند نہیں ہوتا۔
عمران خان نے عدالت میں یہ جواب گزشتہ برس نومبر کے آخری ہفتے میں داخل کروایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ” اگر کوئی شخص آف شور کمپنی کا واحد مالک بھی ہو اوراس کمپنی کے حصص اس مالک کی بجائے پراکسی ڈائریکٹرز کے ناموں پر رجسٹرڈ ہوں تو وہ مالک اپنے اثاثوں میں اس آف شور کمپنی کو ظاہر کرنے کا پابند نہیں ہوتا۔“ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان نے اپنے جواب میں نیازی سروسز لمیٹڈ سے وابستہ بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات اور 1983ءسے 2015ءتک کھاتوں کی تفصیلات قطعاً بیان نہیں کیں،حالانکہ اس وقت تک ان کی کمپنی نہ صرف برقرار تھی بلکہ آمدنی کے گوشوارے بھی جمع کرارہی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل اصرار کرتے آئے ہیں کہ ان کا صرف ایک اثاثہ ان کی آف شور کمپنی سے منسلک تھا لیکن اپنے بیان میں اس کے بینک اکاﺅنٹس اور بینک سٹیٹمنٹ کا ذکربھی نہیں کیا۔
عمران خان، جو پہلے ہی آف شور کمپنی ”نیازی سروسز لمیٹڈ“کا مالک ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں جبکہ اپنی نااہلی کے لئے دائر کردہ درخواست کے جواب میں معزز عدالت کے سامنے یہ بیان دے چکے ہیں کہ اگرچہ وہ آف شور کمپنی کے مالک تھے لیکن وہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے 9 حصص کے رجسٹرڈ مالکان میں شامل نہیں تھے، لہٰذا ان کے لیے لازمی نہیں تھا کہ وہ اسے ظاہر کریں۔ سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف جاری پاناما کیس میں اس وقت یہ دلیل دی جارہی ہے کہ حسین نواز یا مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن (Nielsen) اورنیسکول(Nescoll)کے بینیفشل مالک ہیں۔ تاہم معاملہ کچھ بھی ہوآف شور کمپنیوں کے رجسٹرڈ حصص پراکسی ڈائریکٹرز (مائینروا فنانشل سروسز) کے نام پر ہیں اور عمران خان اپنے بیان میں دی گئی منطق اور ان کی جانب سے معزز عدالت کے سامنے اختیار کردہ موقف کے مطابق مریم نواز یا حسین نواز کے لیے پر بھی لازم نہیں کہ وہ ان کمپنیوں کو اپنے اثاثوں میں ظاہر کریں۔پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے اختیار کیا جانے والایہ سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف ان کے کیس کو تباہ کر سکتا ہے۔