ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے طیبہ تشددکیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ طیبہ تشدد کیس کا نوٹس لیا ہے تو اسے منطقی انجام تک بھی پہنچائیں گے لیکن شواہد کے بغیر کسی ملزم کو سزا نہیں دے سکتے
سماجی رہنما عاصمہ جہانگیر نے عدالت سے استدعا کی کہ طیبہ کیس کو کسی دوسرے صوبے یا ہائی کورٹ میں منتقل کیا جائے کیونکہ اس قسم کا کیس ریاست یا متاثرہ فریق ہی دائر کر سکتا ہے لیکن بچی کے والدین با اثر ملزمان کے ڈر اور خوف کے باعث کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے، ایسی صورتحال میں ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ طیبہ تشدد کیس کو درمیان میں نہیں چھوڑیں گے، ازخود نوٹس لیا ہے تو اسے منطقی انجام تک بھی پہنچائیں گے کیونکہ یہ ایک معاشرتی مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر شواہد پیش کرنے والے ہی کارروائی نہ کرنا چاہیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں، والدین اورشکایت کنندہ بھی کیس کو آگے لے جانے پر راضی نہیں جب کہ کسی ملزم کو شواہد کے بغیر سزا نہیں دی جا سکتی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں ناکامی عدالتوں کی نہیں ہوگی اور نہ ہی ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔سپریم کورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد ہائی کورٹ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کردی۔