ایمزٹی وی(اسلام آباد)خانہ و مردم شماری کے پہلے مرحلے کیلئے پاک آرمی کو خصوصی عدالتی اختیارات دیدیئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 70 سالہ تاریخ کی چھٹی مردم شماری کے موقع پر وزارت داخلہ نے خانہ و مردم شماری کے موقع پر پاک آرمی کو ان افراد کیخلاف جو کہ معلومات دینے میں تعاون نہ کریں یا غلط معلومات فراہم کرے تو ان کیخلاف موقع پر ہی کارروائی کرتے ہوئے خصوصی عدالتی اختیارات استعمال کیے جائیں جس کی وزارت داخلہ نے عدالتی اختیارات کی منظوری دیدی ہے۔
پاکستان شماریات بیورو کے سروے ممبر حبیب اللہ خان نے بتایا کہ” آرمی کو عدالتی اختیارات ا س لئے دیئے گئے ہیں تاکہ انصاف کی جلد فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے اور مردم شماری کے مرحلے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے“، انہوں نے مزیدبتایا کہ ”قانون کے مطابق ایسے افراد جو کہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں کو پاکستان شماریات بیور و سزا دلوا سکتا ہے مگر ان اختیارات کا مقصدان افراد کو سزا دلوانا ہے جوکہ مردم شماری کیلئے تعاون نہیں کرتے کو موقع پر سزاد ی جاسکے“۔
مردم شماری کیلئے دو فیز بنائے گئے ہیں جن کے مطابق پہلے فیز میں 63اضلاع میں مردم شماری کی جائے گی جو کہ 15اپریل تک جاری رہے گی جس کے بعد دوسرے فیز میں کام کیا جائے گا۔پنجاب بھر میں 62ہزار عملہ تعینات کیا جارہاہے جبکہ پاک فوج کی جانب سے 2 لاکھ جوانوں مردم شماری میں حصہ لیں گے۔
۔ پاکستان کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مردم شماری میں مخنث افراد کو علیحدہ سے شمار کیا جائے گا۔ کثیرالنسلی افراد کے مسکن پاکستان میں زبان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے ، تاہم اس مردم شماری میں ملک میں بولی اور سمجھی جانے والی تقریباً 70 زبانوں میں سے صرف 9 زبانوں کو شامل کیا جائے گا۔مردم شماری کے فارم کے ایک خانے میں شہریوں سے یہ سوال بھی کیا جائے گا کہ ان کے گھر میں موجود ٹوائلٹس کی تعداد کتنی ہے۔ اس سوال کی ضرورت اس لیے بھی محسوس ہوتی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کی 40 فیصد آبادی کو ضروری حاجات کے لیے ٹوائلٹ میسر نہیں۔ قومیت کے خانے میں شہریوں کے لیے دو آپشنز پاکستانی یا غیر ملکی موجود ہوں گے۔