ایمزٹی وی (اسلام آباد)روہنگیا مسلمانوں پرجاری ظلم و ستم کے خلاف قومی و صوبائی اسمبلیوں اورسینیٹ میں مختلف قراردادیں اور تحاریک التوا جمع کرائی گئی ہیں۔ سینیٹ میں جے یو آئی (ف) کے حافظ حمد اللہ کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ برما میں مسلمانوں پر بدھ مت دہشتگرد اور فوج مظالم کررہی ہے، روزانہ سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کو شہید اور خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے، ہزاروں سربریدہ لاشیں کھلے آسمان تلے مظالم کی داستان سنا رہی ہیں لیکن وہاں کی جمہوریت پسند نوبیل انعام یافتہ سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اس قتل عام پر مجرمانہ طور پر خاموش ہے۔ برما کے مسلمانوں کو انسانیت سوز مظالم سے بچانے کے بجائے عالمی ضمیر بھی سویا ہوا ہے، ایوان میں معمول کی کارروائی روک کر برما میں مسلمانوں پر مظالم کے واقعات پر بحث کرائی جائے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے سینیٹر شیخ عتیق نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف تحریک التواء سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ میانمارمیں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور مہاجرین کی مشکلات پر ایوان بحث کرے۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھی ایم کیو ایم نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پرہرممکن مدد فراہم کی جائے، حکومت پاکستان روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے معاملے کو اٹھائے، بین الاقوامی برادری خواتین بچوں پر بدترین مظالم کا سنجیدگی سے نوٹس لے، متاثرین کو ہمسایہ ممالک میں داخلے کی اجازت دی جائے، متاثرہ خاندانوں کو خوراک، طبی سہولیات اور شیلٹر فراہم کیا جائے۔
سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر مذمتی قرارداد جمع کرائی، پی ٹی آئی کی جانب سے خرم شیر زمان اور ثمرعلی خان نے مذمتی قرارداد سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی۔
روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی حکومت کے مظالم پر پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی جانب سے جمع کرائی گئی، قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ برما میں آنگ سان سوچی نے فوج کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کیا، اس بربریت پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، اسلامی ممالک کے ادارے اور تنظیمیں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اس ظلم بربریت پر مسلمانوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے جب کہ مسلمانوں کی نسل کشی کی سخت مذمت کرتے ہیں، قرارداد میں آنگ سان سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اس نسل کشی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے میانمار میں آباد روہنگیا مسلمانوں کو ریاستی جبرکا سامنا ہے ، حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد اب تک 75 ہزار سے زائد افراد بنگلا دیش ہجرت پر مجبور ہوگئے ہیں۔