ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے فاٹا کے رکن قومی اسمبلی کیخلاف نااہلی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیلئے معقول وجہ ہونی چاہئے،معقول وجہ کے بغیر کسی کونااہل قرارنہیں دے سکتے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے این اے 46 فاٹا سے رکن قومی اسمبلی کی کامیابی کیخلاف اپیل کی سماعت کی جس میں مخالف امیدوارحمید اللہ جان نے موقف اختیار کیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی ناصر خان نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے ہیں جس پر انہیں نااہل قراردیا جائے۔
دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے وکیل درخواستگزار سے استفسار کیا کہ عام انتخابات سرپرہیں،آپ ہم سے کیاریلیف چاہتے ہیں؟۔
اس پر وکیل درخواست گزار کا کہناتھا کہ نوازشریف کی طرح اس کیس کابھی فیصلہ کیاجائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیلئے معقول وجہ ہونی چاہئے،معقول وجہ کے بغیر کسی کونااہل قرارنہیں دے سکتے، درخواست گزارہائیکورٹ میں الزامات ثابت نہیں کرسکااورہمیں بھی مطمئن نہیں کرسکا،جس پرسپریم کورٹ نے این اے 46فاٹاسے ایم این اے ناصرخان کی کامیابی کیخلاف اپیل خارج کر دی۔