ھفتہ, 23 نومبر 2024


پاکستانی سیاست اور انتخابات میں بھارت کا کوئی ذکر نہیں ہوتا

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)دفترخارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور کئی کشمیری رہنما نظر بند ہیں، پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اٹھایا ہے اور اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن بھارت جان بوجھ کر اقوام متحدہ کی ٹیم کو جانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے کمشنر نے بھی بھارتی خلاف ورزیوں کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کئے جانے کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، بھارت نے سفارتکاروں کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کی گاڑی کو روکا گیا اور کوئی وجہ بتائے بغیر چالیس منٹ تک گاڑی کو روکے رکھا گیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے ملزمان کی تصاویر اور ویڈیو بھی فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی سفارت کاروں کے ساتھ کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اگر اس قسم کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے تو ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا۔ پاکستان اپنے سفارتکاروں کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ بھارت اپنی مقامی سیاست اپنے ملک میں ہی کرے اور اپنے انتخابات میں پاکستان کو ملوث نہ کرے، پاکستانی سیاست اور انتخابات میں بھارت کا کوئی ذکر نہیں ہوتا، بھارتی سیاسی جماعتیں بھی پاکستان کی پیروی کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں اور بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کا بھی کوئی مقابلہ نہیں، لیکن پاکستان خطے میں توازن کا حامی ہے اور ہتھیاروں کے حوالے سے عدم توازن خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ بھارت سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ کے دوران دونوں ممالک نے انسداد دہشت گردی سمیت معاشی و تجارتی شراکت داری میں وسعت کی بات کی اور تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ ایران کی جانب سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو چاہ بہار بندرگاہ کی ترقی میں حصہ لینے کی پیشکش ہوئی ہے۔ 
 
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت اپنے انتخابات میں ہمیں ملوث نہ کرے اور پاکستان اپنے سفارتکاروں کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔

دفترخارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور کئی کشمیری رہنما نظر بند ہیں، پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اٹھایا ہے اور اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن بھارت جان بوجھ کر اقوام متحدہ کی ٹیم کو جانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے کمشنر نے بھی بھارتی خلاف ورزیوں کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کئے جانے کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، بھارت نے سفارتکاروں کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کی گاڑی کو روکا گیا اور کوئی وجہ بتائے بغیر چالیس منٹ تک گاڑی کو روکے رکھا گیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے ملزمان کی تصاویر اور ویڈیو بھی فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی سفارت کاروں کے ساتھ کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اگر اس قسم کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے تو ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا۔ پاکستان اپنے سفارتکاروں کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ بھارت اپنی مقامی سیاست اپنے ملک میں ہی کرے اور اپنے انتخابات میں پاکستان کو ملوث نہ کرے، پاکستانی سیاست اور انتخابات میں بھارت کا کوئی ذکر نہیں ہوتا، بھارتی سیاسی جماعتیں بھی پاکستان کی پیروی کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں اور بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کا بھی کوئی مقابلہ نہیں، لیکن پاکستان خطے میں توازن کا حامی ہے اور ہتھیاروں کے حوالے سے عدم توازن خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ بھارت سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ کے دوران دونوں ممالک نے انسداد دہشت گردی سمیت معاشی و تجارتی شراکت داری میں وسعت کی بات کی اور تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ ایران کی جانب سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو چاہ بہار بندرگاہ کی ترقی میں حصہ لینے کی پیشکش ہوئی ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment