اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پانی کی شدید قلت کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے ملک میں ڈیموں کی تعمیر کےلئے قوم اوردنیا بھر میں موجود پاکستانیوں سے مدد مانگ لی اور کہا ہے کہ یورپ اور امریکا میں مقیم اوورسیز پاکستانی 1ہزارڈالرزفی کس ڈیم فنڈز میں جمع کرائیں‘ وہ جو سعودی عرب، یو اے ای یا مشرق وسطیٰ میں مزدوری کر رہے ہیں، وہ اپنی استطاعت کے مطابق عطیات بھیجیں ‘ڈ یموں کی تعمیر ناگزیر ہوچکی ہے ، اگر ڈیمز نہ بنائے توسات سال بعد 2025 میںخشک سالی شروع ہوجائے گی‘ فصلوں اور پینے کیلئے بھی پانی نہیں ملے گا‘ قحط کا خطرہ ہے ،حکومت آج سے کام کا آغاز کررہی ہے،چیف جسٹس آف پاکستان سے بات کی ہے، ہم سی جے اور پی ایم فنڈکو یکجا کر رہے ہیں‘دو ہفتے سے قومی مسائل پر بریفنگ لے رہا ہوں ،وعدہ کیا تھا تمام معاملات قوم کے سامنے لاؤں گا ،جب پاکستان آزاد ہوا تو ہر پاکستانی کے حصے میں
وزیراعظم نے کہا کہ ماہرین کے مطابق 2025میں پا کستا ن میں خشک سالی شروع ہو جائے گی اور ہمارے لئے اناج اگانے کےلئے بھی پانی نہیں ہوگا ، اناج نہیں ہوگا تو پاکستان میں قحط آسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے پانی کے مسئلے پر اہم قدم اٹھایا ، یہ کام سیاستدانوں کے کرنے کا تھا جسے چیف جسٹس نے کیا ، میں نے چیف جسٹس سے بات کر لی ہے ہم وزیراعظم اور چیف جسٹس کے ڈیم فنڈز کو اکٹھا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے چیف جسٹس فنڈ میں 180کروڑ اکٹھا کر لیا ہے ، میں سارے پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں ، پوری دنیا میں جہاں بھی پاکستانی ہیں سارے اپنے مستقبل کےلئے اس فنڈ میں پیسے جمع کروانے شروع کردیں ۔انہوں نے کہا کہ میں 80 سے 90 لاکھ کی تعداد میں بیرون ملک پاکستانیوں سے بالخصوص مخاطب ہوں کہ اگر وہ کم از کم ایک ہزار ڈالر اس فنڈ میں بھیجیں تو ہمارے پاس ڈیم بنانے کے لئے بھی پیسہ جمع ہو جائے گا اور ڈالر کی شکل میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو جائے گا اور ہمیں کسی سے قرضہ بھی نہیں مانگنا پڑے گا۔ آج ملک کو زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے، پاکستان میں ڈالر کی کمی ہے‘بیرون ملک پاکستانیوں کے عطیات سے نہ صرف ہمارے ذخائر ٹھیک ہو جائیں گے بلکہ قرضے مانگے بغیر ڈیم بننا شروع ہو جائے گا‘ اگر مالی وسائل دستیاب ہوں تو ہم پانچ سال میں ڈیم بنا لیں گے۔ انہوں نے اس ضمن میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 80 ارب روپے لاگت کا منصوبہ پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے 500 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سمندر پار پاکستانی جو ایک ہزار ڈالر کے متحمل نہیں ہو سکتے، وہ جو سعودی عرب، یو اے ای یا مشرق وسطیٰ میں مزدوری کر رہے ہیں، وہ اپنی استطاعت کے مطابق عطیات بھیجیں تاہم یورپ اور امریکا میں مقیم پاکستانی کم از کم ایک ہزار ڈالر یا اس سے زائد رقوم بھیجیں