چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سروے آف پاکستان نے کورنگ نالہ کا سروے کرکے رپورٹ دی ہے، کورنگ نالے پر لوگوں نے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نالے سے تجاوزات ختم کس نے کرنا ہے، عمران خان اس وقت وزیراعظم ہیں جب کہ عمران خان نے اسی عدالت عظمی کو خط لکھ کر معاملہ پر نوٹس لینے کی استدعا کی تھی، نوٹس لینے پر معلوم ہوا کہ بنی گالہ میں تجاوزات کی بھرمار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ علاقہ کا گندہ پانی راول ڈیم میں جا رہا ہے، وزیراعظم اپنا گھر بھی ریگولر کریں اور دوسروں کے بھی کرائیں، جو قانونی جرمانہ ادا کرنا چاہیے وہ کیا جائے، واضح کیا تھا نالے کی حدود میں گھر مسمار کردیں گے جب کہ بنی گالہ کے حوالے سے جو کرنا ہے، حکومت فیصلہ کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان بطور درخواست گزار عدالت آئے تھے اور آج وزیراعظم ہیں، عمران خان نے بنی گالہ تعمیرات کے حوالے سے کیا اقدامات کیے، عمران خان کے اپنے گھر کے این او سی کا بھی تنازع تھا، عمران خان سب سے پہلے اپنا گھر قانون کے دھارے میں لائیں اور سب سے پہلا جرمانہ عمران خان کو ادا کرنا ہوگا۔
عمران خان کے وکیل بابراعوان نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم بنی گالہ کے حوالے سے تین اجلاس منعقد کر چکے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جمعہ تک آگاہ کریں بنی گالہ کے حوالے سے کیا فیصلہ کیا گیا، رواں ہفتے ہی حکم جاری کرکے کیس نمٹا دیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔