اسلام آباد :۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس آڈیٹر جنرل نے لاہور میں جواب جمع کروا دیا ہے۔ چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق کے عدالت میں پیش ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تو آڈیٹر جنرل سے جواب طلب کیا تھا ہمخواجہ سعد رفیق کو نہیں بلاتے تو وہ عدالت کیوں آتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا اگلے ہفتے آڈیٹر جنرل کا جواب آجائے تو پھر کیس سنیں گے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے بعد سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک چلانے کے بجائے اپوزیشن بھگانے کے چکر میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پکڑ پہلے لیا گیا ہے اور اب ثبوت بعد میں ڈھونڈے جا رہے ہیں۔ ثبوت بھی اب ڈھونڈے نہیں بلکہ گھڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روایت ہے کہ ملک بنانے والوں کی اولاد کو جیل جانا پڑا، اگر آپ بھی پاکستان سے پیار یا جمہوریت کی بات کریں گے تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا، انہوں نے مزید کہاکہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کو چور چور کہنے کے بجائے اصل ایشوز پر بات کرنا ہوگی۔