اسلام آباد: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے اور وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان میں 30 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں 25 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، 1947 میں مدارس کی تعداد 247 تھی جو 1980ء میں 2861 ہوگئی اور آج 30 ہزار سے زیادہ ہے، پاکستان میں مدارس کھولے گئے اور جہاد کی ترویج کی گئی، اس وقت تو کسی نہ اعتراض نہیں کیا، آرمی چیف کی ہدایات ہے کہ اپنا فقہ چھوڑو نہیں اور دوسروں کو چھیڑو نہیں ۔ مدارس کے نصاب میں تبدیلی نہیں ہوگی لیکن نصاب میں منافرت پھیلانے والا مواد نہیں ہوگا، 70 فیصد ایسے ہیں ماہانہ فی طلبا 1000 روپے ہیں، 5 فیصد ایسے ہیں جو فی طلبا 15 سے 18 ہزار روپے خرچ آتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نائن الیون کے بعد منظر نامہ تبدیل ہوا جس کے نتیجے میں جغرافیائی معیشت شروع ہوئی، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے بہت سارے وسائل درکار ہوتے ہیں، 1979 کے بعد افغانستان میں جہاد کا ماحول بنا، اس کے پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوئے اور جہاد کی فضا قائم ہوئی، پہلے بھی کس نے منع کیا تھا کہ کالعدم تنظیموں کو دوبارہ مرکزی دھارے میں نہ لایا جائے، کیا پرانے فیصلوں پر ہی عمل کرتے رہیں یا غلطی کی اصلاح کرلیں، طاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کا حق ہے، افواج پاکستان نے طے کرلیا ہے کہ معاشرے کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی سے پاک کرنا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے رویئے میں ہم نے تبدیلی ڈال دی ہے، پاکستان کے اچھے رویے دیکھتے ہوئے بھارت نے کچھ کچھ اچھا رویہ دکھایا ہے، جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرے گا، ہمارا حوصلہ نہ آزمائیں، وقت آیا تو پاک فوج عوام کی مدد سے بھرپور دفاع کرے گی اور تاریخ دہرائے گی، یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں، اگر موجودہ پاکستانی میڈیا 1971 میں ہوتا تو بھارت کی سازشیں بے نقاب کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا، بھارت کے لیے یہی پیغام ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے نوشہرہ اسٹرائیک اور بھارتی جہازوں کے گرنے کا حساب ذہن میں رکھے۔