قومی اسمبلی نے آئندہ مالی 20-2019 کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔
بجٹ کا مجموعی حجم 8 ہزاردو سو اڑتیس ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بل منظور ہوتے ہی حکومتی ارکان نے وکٹری جبکہ اپوزیشن ارکان کے نو نو کے نعرے لگائے
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت ہوا ، وزیر مملکت حماد اظہر نے فنانس بل دوہزارانیس بیس منظوری کے لیے پیش کیا۔
اجلاس میں فنانس بل 2019 پر بحث اور ووٹنگ کا مرحلہ شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے نامنظور کے نعرے لگائے۔
حکومت نے اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تمام ترامیم مسترد کردیں۔ فنانس بل کی منظوری کے موقع پر حکومت کے178 اور اپوزیشن کے147 ارکان موجود موجود رہے۔
بل منظور ہوتے ہی حکومتی ارکان نے وکٹری منائی جبکہ اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج کیا۔ بجٹ کی منطوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
دوسری جانب بجٹ منظوری پر وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان نے حکومتی اتحادیوں کو مبارکباد دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ منظوری میں تعاون پر اتحادیوں کے مشکور ہیں، ایوان میں وزیراعظم کے کھلاڑیوں نے اپوزیشن کی تمام چالوں کو ناکام بنادیا اور بجٹ منظور کراکر حکومت نے آئینی طریقے سے اپنی برتری ثابت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے سے پہلے 10 مرتبہ سوچے۔
فردوس عاشق اعوان کے مطابق اپوزیشن ارکان کی تنخواہیں اور مراعات بھی اسی بجٹ میں ہیں لہٰذا حزب اختلاف صرف مہنگائی پر سیاست نہ کرے۔