اسلام آباد : چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہےکہ ، پی آئی اے ملازمین نے جعلی ڈگریاں لے رکھی ہیں اور طیارے چلارہے ہیں، جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پی آئی اے نجکاری خسارہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ملازمین کی جعلی ڈگری سے متعلق مقدمات کی تفصیل طلب کرلی گئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے، جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین ایک ایک کرکےنکالیں گے، پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہیں، الخیر یونیورسٹی اسناد فروخت کرتی ہے، جعلی ڈگری والے طیارےچلارہے ہیں۔
وکیل پی آئی اے نے بتایا سندھ ہائی کورٹ نے موجودہ ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا تھا کہ ارشد محمود کے خلاف درخواست کو عدالت عظمیٰ نے پذیرائی نہیں دی۔
وکیل پی آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ نئی انتظامیہ پی آئی اےکی بحالی اورخسارہ کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، پی آئی اے پر 426 ارب کا قرض ہے ، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا پی آئی اے کی بساط نہیں تھی تو قرض کیوں لیا؟ پی آئی اےکی نجکاری کی خبریں قومی ادارے کے ساتھ مذاق ہے، نظریں پی آئی اے کی نجکاری پرنہیں بلکہ نیویارک پرہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کیاپی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں ، ایک طیارے کے لیے 700ملازم کام کرتے ہیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا پی آئی اے کی بحالی کا یہ آخری موقع ہے تو جسٹس گلزار احمد نے کہا آخری موقع کیوں؟پی آئی اےکیوں نہیں چل سکتی؟ ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دیں گے۔
جسٹس اعجازالااحسن کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ملنے والا بیل آوٹ پیکج مہینوں میں ختم ہوجاتا ہے، جس پر وکیل شجاعت عظیم نے کہا مؤکل نےبیان حلفی میں آڈٹ رپورٹ کے الزامات کو مسترد کیا۔
چیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لے کر آئندہ سماعت پرمعاونت کریں اور استفسار کیا پی آئی اے نئے طیارے خرید رہی ہے یا نہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پی آئی اےکے پاس پیسے ہوں گے تو طیارےخریدے گی، جب ضرورت ہو گی شجاعت عظیم حاضر ہو جائیں گے،نوٹس روک دیا جائے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت 4ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔