اسلا م آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو یونیورسٹی کے روزمرہ کے معاملات تک محدود کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے ٹرانسفر ، پوسٹنگ ، عارضی تقرریوں پر مکمل پابندی کا حکم جاری کردیا۔
عدالت عالیہ نےقائم مقام وائس چانسلر کو حکم دیا ہے کہ وہ اگلی تاریخ پر بذات خود عدالت میں حاضر ہوکر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے کی گئی تقرریوں ، تبادلوں اور اعلی اختیاراتی کمیٹیوں کے بلائے جانے والے اجلاسوں کے حوالے سے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جج جسٹس لبنی سلیم پرویز کے دستخط سے جاری ہونے والا عدالتی حکم نامہ یکم اکتوبر کو جاری کیا گیا۔اس سے قبل وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ نے پروفیسرڈاکٹر روبینہ مشتاق کو قائم مقام وائس چانسلر کے عہدے پر عرصہ چھ ماہ یا مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی میں سے جو پہلے ہو تک کے لیے مقرر کیا تھا۔ ان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہونے والی اپیل میں یہ الزام لگایا گیا کہ ڈاکٹر روبینہ مشتاق پروفیسر کی اہلیت پر پورا نہیں اترتی ہیں۔
اس حوالے سے ایک الگ سے کیس بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جس میں محترمہ کی اھلیت کو چیلنج کیا گیا ہے ، نیزعدالت کو یہ بھی باور کرایا گیا کہ قائم مقام وائس چانسلر کی حیثیت سے وہ ایسے اقدامات، تبادلے اور تقرریاں اور اعلی اختیاراتی کمیٹیوں کے اجلاس مسلسل طلب کر رہی ہیں جو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔
اس سلسلہ میں عدالت عالیہ سندھ کے ایک تفصیلی آڈرCP 6199/2015 کابھی حوالہ دیا گیا ہے کہ جسمیں قائم مقام وائس چانسلر کے اختیارات کے حولے سے تفصیلی فیصلہ موجود ہے عدالت عاليہ نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اپنے مختصر فیصلے میں حکم دیا ہے کہ قائم مقام وائس چانسلر روزمرہ امور کی انجام دہی تک محدود رہیں اور ملازمین کی کسی بھی قسم کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ سمیت ہراس اقدام سے گریز کریں جو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں ۔