ایمزٹی وی(اسلام آباد)عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق تحریک انصاف کے تمام الزامات مسترد کردیئے۔ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات میں منظم دھاندلی کے تینوں الزامات کو مسترد کردیا۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کمیشن کی تمام کارروائی میں انتخابات میں منظم دھاندلی ثابت کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ 3 جولائی کو تیار کی جسے شام کو سیکریٹری قانون کو بھجوایا گیا اور سیکریٹری قانون نے رپورٹ کو وزیراعظم ہاؤس بھجوادیا۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ سیکریٹری قانون کی جانب سے سیل بند رپورٹ وزیراعظم ہاؤس کو بھیجی گئی جس کے بعد آج وزیراعظم کی جانب سے خصوصی اجلاس طلب کیے جانے کا امکان ہے جس میں رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا اور اسے منظر عام پر لانے کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کام کرنے والے 3 رکنی کمیشن نے 8 اپریل سے اپنی کارروائی کا آغاز کیا، کمیشن کے دیگر 2 ممبران میں جسٹس امیر مسلم ہانی اور جسٹس اعجاز افضل شامل تھے، کمیشن نے 86 روز کام کیا اور اس کے 39 اجلاس ہوئے جس میں مجموعی طور پر 69 گواہان پیش ہوئے،تحریک انصاف کے 16 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے جب کہ 11 ریٹرننگ افسران کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے بلایا گیا۔ جوڈیشل کمیشن میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب شاہد حامد اور تحریک انصاف کے حفیظ پیرزادہ نے دلائل دیئے۔ دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہےکہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا انتظار ہے اور رپورٹ کی کمیشن سے تصدیق کے بعد ہی اس پر کوئی رد عمل دیا جائے گا جب کہ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ رپورٹ پڑھنے کے بعد ہی اس پر رد عمل دیں گے، کمیشن کی جو بھی رپورٹ آئے گی اسے قبول کریں گے جب کہ یقین ہے کہ رپورٹ حکومتی دعوؤں کے برعکس ہوگی اور اگر رپورٹ اتنی ہی زبردست ہے تو حکومت اسے منظر عام پر کیوں نہیں لاتی۔ واضح رہے کہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے بعد تحریک انصاف نے اسلام آباد میں 126 روزہ دھرنا دیا تھا۔