اسلام آباد: پاک بھارت کے درمیان تلخ تعلقات کی بنیادی وجہ جموں کشمیر رہا ہے۔1965 کی جنگ بھی ’’ مقبوضہ کشمیر تنازعہ‘‘ بنا۔
بھارت نے تقسیم ہند کے بعد سے ہی بین الاقوامی برادری کے سامنے کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔ رن آف کچھ میں پاکستان سے پنجہ آزمائی کے دوران منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سے اس شکست کا بدلہ لیا جائے گا۔
6 ستمبر 1965ء کے روز بھارت نے رات کی تاریکی میں میجر جنرل نرنجن پرشاد کی قیادت میں پچیسویں ڈویژن ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے لاہور پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔ دشمن یہ سوچ کر پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا کہ لاہور پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کے لیے پہلے پہل اس کے لاہور کی جانب بڑھتے قدم روکنے تھے جس کے لیے ستلج رینجرز کے نوجوانوں نے نہ صرف جان کے نذرانے پیش کیے بلکہ بی آر بی نہر کا پل تباہ کرکے دشمن کا لاہور میں پہنچنا ناممکن بنادیا۔ اس موقع پر میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے عظیم قربانی کی مثال قائم کی۔
اس جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ قرار دیا جاتا ہے۔ طاقت کے نشے میں چُور بھارت نے پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹانے کے لیے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ سیالکوٹ میں چارواہ، باجرہ گڑھی اور نکھنال کے مقام پر حملہ کردیا لیکن پاک فوج کے جوان اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور چونڈہ کے محاذ کو دشمن کے سیکڑوں ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔
چونڈہ کے مقام پر پاک فوج کی قیادت جنرل ٹکا خان کررہے تھے، جنھوں نےہمت و بہادری اور شجاعت کے ذریعے نہ صرف سیالکوٹ کو بچایا بلکہ بھارتی کمانڈروں کی جانب سے پاکستان کی لائف لائن جی ٹی روڈ کو کاٹنے کی خواہش بھی ناکام بنا دی۔
پاک فضائیہ نے 6 ستمبرکو بھارت کے فضائی اڈوں پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ پر بھر پور انداز میں حملے کیے۔ پٹھان کوٹ میں پاک فضائیہ نے بھارت کے 10 طیارے تباہ کیے اور متعدد کو نقصان پہنچایا۔
1965ء کی 17 روزہ جنگ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 35 طیاروں کو فضااور 43 کو زمین پر تباہ کیاجبکہ 32 بھارتی طیاروں کوطیارہ شکن گنوں نے نشانہ بنایا۔اس طرح مجمو عی طورپر بھارت کے 110 طیارے تباہ ہو ئے۔
اس جنگ میں جنگی سازو سامان کی کم تعداد کے باوجود پاکستانی افواج اور قوم نے اپنے جوش، ولولے اور جذبہ شہادت سے ثابت کیا کہ وہ اپنی مقدس سرزمین کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی ہر ممکن صلاحیت رکھتی ہیں