ایمزٹی وی (اسلام آباد) سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کی حکومتی درخواست خارج کردی جس کے بعد پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کا فیصلہ پڑھ کرسنایا اور موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کی کمر اور ٹانگوں میں شدید درد ہے اس لئے انہیں بیرون ملک علاج کےلئے جانا ہے اور اگر ان کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو ان پر فالج کا حملہ ہونے کا خطرہ ہے جب کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پر پابندی نہیں لگائی۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی حکومتی اپیل خارج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور فیصلے میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ حکومت خود کرے۔ واضح رہے کہ 12 جون 2014 کو سندھ ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔