ایمزٹی وی(پشاور)پشاور کے مضافات میں دو دلہنوں کی مہندی، نکاح اور دیگر رسومات ادا کر دی گئیں، صبح ان کی رخصتی ہونی تھی کہ اچانک رات کو خبر آئی کہ پاک افغان سرحد بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کی رخصتی نہیں ہو پائی۔ یہ دونوں دلہنیں گذشتہ سات روز سے اس انتظار میں ہیں کہ کب پاک، افغان سرحد کھلے اور وہ اپنے پیا گھر روانہ ہو سکیں،پاک افغان سرحد کی بندش کا جہاں دیگر شعبوں پر اثر پڑا ہے وہاں ان دو دلہنوں کے ارمانوں پر بھی اوس پڑ چکی ہے۔
افغانستان سے آئی بارات کے ساتھ آنیوالے قاری رضوان اللہ افغانستان کی ایک مسجد کے امام ہیں،انہوں اپنے دو بھائیوں عابد اور انعام اللہ کی شادی پاکستان میں ان کے رشتہ داروں میں کی ہے، سرحد کی بندش سے دو روز پہلے وہ بارات لے کر پشاور آئے، تمام رسومات ادا کی گئیں اور بارات کو کھانا بھی دیا گیا۔
قاری رضوان نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کو بتایا کہ دلہنیں گذشتہ سات روز سے اپنے روایتی لباس میں بیٹھی ہیں لیکن ان کی رخصتی اس لیے نہیں ہو سکتی کیونکہ حکام نے سرحد کی بندش کا اچانک اعلان کر دیا،ہم سب بہت خوش تھے اور انھیں افغانستان کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن اچانک سرحد بند ہونے کی خبر پہنچی جس نے ہماری تمام خوشیوں پر پانی پھیر دیا،پاکستان میں کوئی جاننے والا نہیں ہے اس لیے کسی کو کہہ بھی نہیں سکتے کہ ان دلہنوں کو رخصتی کی اجازت دے دی جائے۔
واضح رہے حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار سیہون شریف میں خودکش دھماکے کے بعد پاک افغان سرحد بند کردی گئی تھی،سرحد کی بندش کو سات روز ہو گئے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں، سرحد کے دونوں جانب ہزاروں گاڑیاں اور ٹرک رکے ہوئے ہیں۔