ایمزٹی وی(پشاور)امجد صابری کے قاتل کو سزائے موت دینے پر عملدرآمد سے روک دیاگیاہے،کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قلندر علی خان اور جسٹس اشتیاق احمد نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سزائے موت کے قیدی حضرت علی کو2009میں کرک سے گرفتار کیا گیا ،ملزم پر امجد صابری سمیت 66افراد کے قتل کا الزام لگایا گیا ،جس وقت اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ملزم کی عمر اٹھارہ سال تھی۔تین اپریل کو ملٹری کورٹ نے پھانسی کی سزا سنائی لیکن ملزم کو صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔پشاور ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد ملزم حضرت علی کی سزا پر عملدرآمد روکتے ہو ئے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع سے جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ تین اپریل کو ملٹری کورٹ نےملزم حضرت علی کو امجد صابری سمیت 66افراد کے قتل کا الزام میں سزائے موت کا حکم سنایاتھا جس کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سزائے موت کی توثیق بھی کی تھی۔آرمی چیف نے جن دس دہشت گردوں کو سزائے موت کی توثیق کی ان میںمحمد اسحاق، محمد عارش، محمد رفیق ، حبیب الرحمان، محمد فیاض، اسماعیل شاہ، فضل محمد ، حضرت علی، محمدعاصم اور حبیب اللہ شامل ہیں۔