ایمزٹی وی(لاہور) فن موسیقی کی یہ عظیم ہستی تیرہ اکتوبرانیس سو اڑتالیس کو فیصل آباد میں اُستاد فتح علی خان کے گھر پیدا ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نصرت کے والد انہیں قوال نہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ نصرت ڈاکٹر تو نہ بن سکے مگر اُن کی آواز دلوں کا قرار ضرور بن گئی۔ استاد مبارک علی کی شاگردی میں رہنے والے نصرت کو اصل عوامی مقبولیت اپنی شہرہ آفاق قوالی ’’حق علی علی ‘‘ سے ملی۔
دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ نصرت فتح علی خان کی ذات موسیقی کا یک ادارہ تھی۔ انہوں نے جدید مغربی موسیقی اور مشرقی کلاسیکی موسیقی کے ملاپ سے ایک نیا رنگ پیدا کیا اور نئی نسل میں بھی خاصی مقبولیت حاصل کی۔
نصرت فتح علی خان کو گلوکار اپنے لئے رول ماڈل تصور کرتے ہیں۔ نصرت فتح علی خان نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند کیا اور انکی گائیکی سرحدوں کی حدود سے آگے نکل کر امر ہو گئی۔ بھارتی فلمز انکی آواز کے بنا تو ادھوری سمجھی جانے لگیں۔
سننے والوں پر سحر طاری کر دینے والے نصرت گرودں کے عارضے میں مبتلا ہو کر شدید بیمار پڑے اور 17 اگست 1997 کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔ نصرت فتح علی خان کی آواز سے سجی غزلیں، گیت، عارفانہ کلام اورقوالیاں موسیقی میں روح کی غذا تلاش کرنے والوں کو ہمیشہ مسرور رکھیں گی۔