ایمز ٹی وی(لاہور)اے ٹی آر طیارے غیر محفوظ ہیں،پاکستان میں جیسی حالت ان طیاروں کی ہے کسی کو بھی حادثہ پیش آسکتا ہے،ان طیاروں کی خریداری سے پہلے سوالات اٹھ گئے تھے لیکن پی آئی اے نے ان اعتراضات کو نظر انداز کرکے خریدا تھا،آج تباہ ہونیوالے طیارے کے بلیڈ زائدالمعیاد تھے جو ٹھیک طریقے سے کام نہیں کررہے تھے۔
پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں بارے انکشافات کرتے ہوئے حادثے کا ذمہ دار پی آئی اے ،ایوی ایشن اتھارٹی اور پائلٹس کو ٹھہرایا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اے ٹی آر طیارے غیر محفوظ ہیں جن کے بارے میں بہت پہلے ہی بتا دیا گیا تھا،ان طیاروں کی خریداری سے پہلے سوالات اٹھ گئے تھے لیکن پی آئی اے نے ان اعتراضات کو نظر انداز کرکے خریدا تھا،متعدد بار ان طیاروں کے انجن فیل بھی ہوئے ۔
آج تباہ ہونیوالے طیارے کے بلیڈ زائدالمعیاد تھے جو ٹھیک طریقے سے کام نہیں کررہے تھے،پی آئی اے نے پیسے بچانے کیلئے ان کو خود سے مرمت کیا حالانکہ ان کے پاس صلاحیت ہی نہیں ہے،پی آئی اے نے اے ٹی آر کو ای میل بھی کی جس کا کمپنی نے جواب بھی دیا تھا،بلیڈ ز کی لسٹ مانگی گئی ،جس کا کوئی بھی جواب پی آئی اے نے نہیں دیا۔
اس کے بعد پھر ای میل کرکے جواب مانگا گیا اور کہا گیا کہ پی آئی اے کو خط موصول ہوا ہے یا نہیں،سمجھ بھی آئی ہے کہ نہیں،اس کے بعد پی آئی اے نے جواب دیا کہ ہمارے پاس مرمت کرنیوالے تمام کاریگر اور آلات بھی موجود ہیں جس پر اے ٹی آر کمپنی نے جواب دیا کہ بلیڈز کی مرمت کی اتھارٹی صرف کمپنی کے پاس ہے کوئی اور مرمت نہیں کرسکتا ہے۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پی آئی اے نے ڈی آئی ایس کی مرمت کیلئے غیرمعیاری تار استعمال کیے،کنڈکٹر بھی ایک مقامی کمپنی سے خریدے گئے جن کے خریداری کے آرڈر بھی موجود ہیں،پی آئی اے کے طیارے گراﺅنڈ ہونے کے قابل ہیں پرواز کے نہیں۔
اس حادثے کے ذمہ دار پائلٹس،ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے تینوں ہیں،چار پائلٹس نے اے ٹی آر طیاروں کی خرابی بارے انتظامیہ کو چار بار لکھ کردیا لیکن ان کو چپ کروا دیا گیا۔
پی کے 661 کوپائلٹ نے تیس منٹ تک فضا میں رکھا اور بچانے کی کوشش کی،آدھے گھنٹے بعد ٹریفک کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔
کیپٹن رفعت حئی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثہ کسی بھی جہاز کو پیش آ سکتا تھا کیونکہ اس کے ایسی ایسی خرابیاں تھیں جن پر توجہ نہیں دی گئی،پی آئی اے میں جو کپتان بن جاتا ہے وہ دہشت پھیلاتا ہے جس مسائل جنم لیتے ہیں،ہماری پروازیں ایم ای ایل پر اڑ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی آئی اے میں متعدد جعلی ڈگری کے مالک افراد نوکری کررہے ہیں لیکن ڈگری کا تعلق مہارت سے نہیں ہے۔