ایمز ٹی وی(لاہور) پنجاب کے 39اہم مقامات کی نشاندہی ہو چکی، معاملات کو انتہائی خفیہ رکھتے ہوئے جلد ہی آپریشن کئے جائیں گے ، حساس اداروں کی جانب سے فہرستیں مرتب کر لی گئیں۔ سہولت کاروں، فنڈنگ کرنیوالوں اور این جی اوز، مدارس کے ذریعے فرقہ واریت ،خطرناک جرائم پیشہ عناصرو دیگر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کی مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ پنجاب میں اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پرعملدرآمدکیلئے آج سب کیبنٹ کمیٹی برائے امن و امان کا اہم اجلاس آج سول سیکرٹریٹ میں ہو گا، جس میں صوبائی وزیر داخلہ ، چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ و دیگر اداروں کے اہم افسر شرکت کریں گے۔ پنجاب اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ 6کالعدم تنظیموں نے نام بدل کر 9تنظیمیں بنارکھی ہیں، جن کو فنڈنگ روکنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، جبکہ بعض کے اکاو¿نٹس منجمد کر دئیے گئے ہیں۔ مزید بتایا کہ اپیکس کمیٹی کے ہونیوالے اجلا س میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ رینجرز کو صرف چند اضلاع میں ہی نہیں بلکہ صوبہ بھر میں تعینات کیا جائے اور حکومت کی جانب سے یہ تجویز بھی سامنے آئی تھی کہ انسداد دہشت گردی فورس رینجرز کو اسسٹ کریگی ، رینجرز کو اہم اختیارات دئیے جائیں اور انفارمیشن ملنے پرمکمل ثبوتوں کیساتھ صوبہ بھر میں کہیں بھی آپریشن کرسکے گی، جبکہ صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس ہفتے میں دو بار ہوگا، جس میں معلومات کا تبادلہ کیا جائیگا اور آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کی جاسکے گی۔ واضح رہے کہ ماضی میں جو سمری پنجاب حکومت کی جانب سے بھجوائی جاتی رہی اس میں یہ کہا جاتا رہا کہ رینجرز کو اختیارات ہی نہ دئیے جائیں اور رینجرز سی ٹی ڈی اور پولیس کو اسسٹ کرے ، جس پر بعض جگہوں پر شدید تحفظات سامنے آئے کہ اس طرح آپریشن نہیں ہو سکے گا، جبکہ اب مال روڈ سانحہ کے بعد ہونیوالے اپیکس کمیٹی کے اجلا س میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ، پنجاب حکومت کے ترجمان اپنا موقف یہ اپنا ئے ہوئے ہیں کہ پنجاب میں پہلے بھی رینجرز تعینات ہوتی تھی اور اب بھی ویسے ہی کام کریگی جس طرح پہلے کام کرتی تھی