ایمز ٹی وی(لاہور) امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما حسین حقانی نے کہاہے کہ میں نے اپنے مضمون میں لکھاہے کہ آپریشن کے حوالے سے پاکستان کو بالکل نہیں بتایا گیا ، جب اسامہ بن لادن کا معاملہ سامنے آیا تو اس وقت امریکہ کو پاکستان کی سویلین قیادت پر اعتماد تھا لیکن وہ فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں تھے ، میں نے جو کچھ کیا وہ سویلین حکام کی اجازت کے ساتھ کیا ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے نجی ٹی وی کے پروگرا م نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب سے پاکستان میں ٹی وی چینلز بہت ہوئے ہیں تب سے پاکستان اور امریکہ کی انگریزی بھی بدل گئی ہے ، جو امریکہ میں انگریزی پڑھی جاتی ہے تواس میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ میں ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے ،میرا مضمون سفارتکاری کے بارے میں ہے اور اس میں ایک مثال ڈالی ہے ۔جس میں نے چار باتیں کہیں کہ آپریشن کے حوالے سے پاکستان کو بالکل نہیں بتایا گیا ، امریکہ میں جو میرے تعلقات قائم ہوئے انہی بنیادوں پر امریکہ نے مجھ سے درخواست کی کہ وہ اپنے کچھ لوگ پاکستان میں متعین کرنا چاہتے ہیں جبکہ میں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ وہ متعین کیے گئے ۔تیسری بات یہ تھی کہ جب اسامہ بن لادن پاکستان میں مل گیا اس وقت امریکہ کو پاکستان کی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر اعتماد نہیں تھا جبکہ انہیں سویلین پر اعتماد تھا۔چوتھی بات یہ کہی کہ میرے اوپر الزامات لگائے گئے کہ میں نے بہت سے ویزے جاری کیے ،جس پر میں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جو کچھ کیا وہ سویلین حکام کی اجازت کے ساتھ کیا ۔
پیپلز پارٹی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پھیر میں پھنس گئی ہے کہ وہ کسی طرح اسٹبلشمنٹ کو باور کروائیں کہ ہم بہت اچھے لوگ ہیںاسی لیے مجھ پر تنقید کر رہے ہیں ۔ میں نے تو کہاہے کہ سفیر کو امریکہ میں جو کچھ ہورہاہوتاہے وہ معلوم ہوتا ہے لیکن اسے یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اسلام آباد میں کیا ہورہاہے۔میں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہوئے اس کا پاکستان کو فائدہ ہوا اور پاکستان کو ساڑھے سات ارب ڈالر کا پیکج پہلی دفعہ سویلین حکومت کو دیا گیا