وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک معیشت سے ٹوٹتا ہے، سرحدوں پر جنگوں سے نہیں، عمران خان جب حکومت میں آئے تو خزانہ خالی تھا لیکن اسد عمر نے محنت کی جتنی وہ کرسکتے تھے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایک ایسے وزیر کو نکالا جس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، وزیر اعظم نے صرف ایک وزیر کو نکالا ہے، اسد عمر نے تو خود استعفیٰ دیا ہے اور میں ان کے پاس جا کر کہوں گا کہ وہ کابینہ کا حصہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی جی حضوری والا وزیر نہیں ہوں، وزارت میری کمزوری نہیں یہ اللہ کی دی ہوئی ذمہ داری ہے، میں نے کئی وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا ہے اور میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ عمران خان محنت کر رہے ہیں۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ کپتان کا کام ہے کہ انہوں نے سلپ اور باؤنڈری پر کسے لے جانا ہے۔ ریلوے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار دینے جارہی ہے اور چاہتا ہوں کہ ادارے کے ملازمین کو اے کلاس ترقی ملے۔ پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ پہلی مرتبہ آئے ہیں اور وہ وزیر بنے ہیں، مجھ سے ریلوے کے بجائے برصغیر پاک و ہند کے سوال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 5 سال پورے کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور اگر نظر نہ لگی تو آئندہ انتخابات میں ریلوے کی بہت بڑی حمایت عمران خان کے پیچھے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جس پر نیب کے کیسز ہوں گے، انہیں عمران خان برداشت نہیں کرتے جبکہ وزیر دفاع کی تبدیلی کے حوالے سے کوئی خبر نہیں سنی۔ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو مرضی کرلیں نواز شریف، آصف زرداری اور شہباز شریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں، یہ ایک ہفتے وکٹ کے ایک جانب جبکہ دوسرے ہفتے دوسری جانب کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اگر اپنے والد کی کرپشن کے لیے کھڑے ہوں گے تو ان کی سیاست ختم ہوجائے گی۔ صدارتی نظام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پارلیمانی ملک ہے اور ہمیں اس کے آئین کو آگے لے کر چلنا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجلی، گیس، بے روزگاری، آصف زرداری اور نواز شریف کی وجہ سے بڑھی، عمران خان ایک ایماندار انسان ہیں اور انہوں نے ایک ایسے وزیر کو نکالا جس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کو چوروں، ڈاکوؤں نے اس بری طرح لوٹا، اگر میں عمران خان کی جگہ ہوتا تو سوچتا کہ اس لٹے ہوئے خزانے میں وزیر خزانہ نے کس طرح اور کیا کردار ادا کرنا ہے۔ ریلوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سازش ہے کہ پاکستان میں ریلوے ترقی نہ کرے کیونکہ 70 فیصد آبادی کے سامنے سے اگر ٹرین گزرے کی تو اس کا نقشہ بدل جائے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ لوگ نہیں چاہتے کہ ایم ون بنے، اس ریلوے میں سابق وزرا نے صرف انجن خریدے اور مشینیں لیں جبکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ ہم ٹرینوں میں ٹریکر لگاتے۔